www.icloud.com/notes/07dfQYyetPshfORSCb1FAXMeg
لفظ اسلام کے ایک معنی سکون اور سلامتی کے ہیں اور دوسرے معنی اللہ تعالی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے ہیں ۔ یہ دونوں معنی ایک دوسرے سے ملے ہوے ہیں یعنی اللہ کی اطاعت ہوگی تو سکون و سلامتی آئیں گے!
جب اسلام یعنی سکون اور سلامتی چھوڑیں گے تو لازما بے سکونی اور غیر سلامتی آئیے گی
قرآن مجید کے تقریباً شروع ہی میں اللہ تعالی نے سورہ البقرہ کے دوسرے رکوع میں گن گن کر منافق کی نشانیاں بتادیں ہیں تاکہ ہم منافقوں کو پہچانیں اور ان سے بحکم اللہ تعالی سختی سے پیش آییں! اور خدانخواستہ خود منافق نہ ہوجائیں۔ کیونکہ منافقوں کے لئیے اللہ نے دردناک عذاب و سزا رکھی ہے
اس رکوع میں منافق کی پہلی نشانی دھوکہ دہی اور جھوٹ ہے۔ وہ اللہ اور آخرت پر ایمان کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن حقیقتا انپر انکا ایمان نہیں ہوتا، اگر ہوتا تو وہ ایسی حرکات کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس جھوٹ کی وجہ سے انکے لئیے دردناک عذاب ہے!
منافق کی دوسری نشانی اس رکوع میں اللہ نے جو بتائی ہے وہ انکا فسادی ہونا ہے، یعنی زمین میں بگاڑ، توڑ پھوڑ، نظم و نسق کی پامالی اور گھیراو جلاؤ ہے
منافق کی تیسری نشانی انکا تکبر ہے۔ وہ اپنے آپکو دانشور اور عام مسلمانوں کو بیوقوف سمجھتے ہیں لہذا وہ اپنی دانست میں انکو الو بناتے رہتے ہیں لیکن درحقیقت وہ خود بیوقوف ہوتے ہیں
چوتھی نشانی جو اللہ نے بتائی ہے وہ انکے دو چہرے ہیں، عام پبلک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے کا دعوی جبکہ پرائویسی یعنی خلوت میں کفار کو یقین دلاتے ہیں کہ درحقیقت ہم انکے ساتھ ہیں، مسلمانوں سے تو ہم مذاق کررہے تھے۔ پر اللہ انکے ساتھ مذاق کررہا ہے اور انکی رسی دراز کررہا ہے۔
یہ ایسی تجارت کررہے ہیں جسمیں انکا نقصان ہی نقصان ہے
جب اللہ نے اپنے حبیب صلی علیہ وسلم کے ذریعے ہدائت کی شمع روشن کی اور اسکا نور پھیلا جس سے حق و باطل کی تمیز آسان ہوگئی تو اللہ نے منافقوں کی بینائی سلب کرلی انکے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے! اور یہ نتیجتا اندھے، بہرے اور گونگے ہوگئیے حق کے لئیے۔
اسلام میں بہتان لگانا، غیبت کرنا، کسی کی پگڑی اجھالنا، بغیر جرم ثابت کئیے سزا دینا سب بہت بڑے جرائم ہیں ۔ پاکستان جیسی مدر پدر آزادی کا دنیا میں تصور ہی نہیں۔ کیا مغرب میں کوئی شخص عدالتی سمن وصول کرنے سے انکار کرسکتا ہے؟ سمن لانے والوں پر پتھر، ڈنڈے، غلیل اور پٹرول بم گرانے کا سوچ بھی سکتا ہے؟ اور کیا وہاں کے جج اسطرح کے مجرموں کو ضمانت ہر رہا کرسکتے ہیں؟ ہرگز بھی نہیں ۔ حال ہی میں دنیا نے دیکھا کہ صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کے لئیے انہیں ہتھکڑی ڈالکر عدالت میں لایا گیا۔ حالنکہ انکا دعوی ہے کہ انپر ایک خاتون سے غلط تعلق کا الزام جھوٹا ہے۔ کیا انہوں نے مزاحمت کی؟ کیا وہ اہنے ساتھ جتھے لائیے جو عدالت میں توڑ پھوڑ اور گاڑیوں کو نذر آتش کرتے؟
ہم اگر اپنے گریبان میں جھانکیں تو پتہ چکے گا کہ یہ ہی وجہ ہے کفار کی ترقی اور ہماری تنزلی کی کیونکہ ہم میں سے اکثر صرف برائے نام مسلمان ہیں وگرنہ اندر سے منافق ہیں اور اللہ کی نظر میں منافق کافروں سے بدتر ہیں۔ اللہ نے منافقوں کے لئیے جہنم کا سب سے نچلا درجہ مختص کیا ہوا ہے۔
اسلام میں اسلامی مملکت کے خلاف فسادیوں کے لئیے سخت سزائیں ہیں جنمیں پھانسی، ہاتھ پاوں مخالف سمتوں سے کاٹنا اور ملک بدری شامل ہیں! ملک بدری کو بعض علماء نے جیل بھیجنا قرار دیا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ قصاص یعنی بدلہ لینے میں زندگی ہے اے عقلمندوں! سخت سزاؤں سے معاشرے میں صحتمند تبدیلی آتی ہے یعنی جرائم بہت کم ہوجاتے ہیں۔ اس معاملے میں نرمی دکھانے سے مجرم اور زیادہ شیر ہوجاتے ہیں! اور اسطرح کے جرائم میں بہت اضافہ ہوجاتا ہے، لہذا ہمیں دہشت گردوں کے خلاف نرمی دکھانے کی قطعا ضرورت نہیں ہے
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ ہماری قوم کو توفیق عطا فرمائیے توبہ اور اصلاح کرنے اور اہنے اندر سے منافقت کے مرض کے خاتمے کی تاکہ ہم دنیا کی ذلت و رسوائی اور آخرت کی تباہی سے بچ جائیں۔ آمین وما علینا الا البلاغ ( ہمارا کام صرف حق پہنچانا ہے )