بشری کا بیٹا کہ رہا ہے کہ بشری اور عمران نیازی کا متعہ ختم ہوگیا– اس سے قبل یہ بتایا تھا شاہ محمود قریشی نے !
یعنی عمران نیازی اور بشری مسلسل حالت زنا میں تھے– جب بندے ایمان فروش ہوں، قبر کو سجدے کرتے ہوں اور دل بھر کر الو بناتے اور لوٹتے ہوں تو اندھے پجاریوں کو مطلقا برا نہیں لگتا !
بقول شاہ محمود قریشی صاحب خان صاحب نے بشریٰ بی بی سے نکاح نہیں متعہ کی تھی جو ایک خاص عرصے تک چلی اور اب ختم ہوگئ، اب پتہ نہیں خان صاحب شیعہ ہے اگر نہیں تو سُنّی حضرات متعہ نہیں کرتے۔ اور ہمارے ہر دلعزیز یُوتھیے فرما رہے ہیں مدینے کی ریاست بننے ہی والی تھی بس ہیکر بھائی نے کام تمام کیا
Waheed Afridi Shoaib Afridi
—
جسطرح شراب اور سود بعد میں ممنوع ہوے اسی طرح متعہ بھی۔ تمام اہل سنت مسلمان متعہ کو زنا ہی سمجھتے ہیں– اسلام میں عارضی شادی کا تصور ہی نہیں اگرچہ بعد میں خلع یا طلاق ہوجائیے لیکن نکاح کے وقت دائمی شادی کی نیت ہوتی ہے– ہیرا منڈی بھی متعہ کے پردے میں چلتی ہے– ایران اور عراق کی مظلوم خواتین اسکے تحت تڑپ رہی ہیں۔ بچے ہوجائیں تو وہ عورت کی ذمہ داری بن جاتی ہے –
شیعہ کے بعض فرقوں میں شادی شدہ بیوی کو بھی نعوذوباللہ اس مقصد کے لیے پیش کیا جاسکتا ہے– (آئینہ شیعت عبدالقادر بن شاہ ولی اللہ )! شناختی کارڈ پر پیرنی کے شوہر کا نام خاور مانیکا ہی رہا – کرپٹ اور دیوس خاور مانیکا کو نیازی نے حج کمیشن کا چیرمین بنائیے رکھا تھا! نیازی، مانیکا فیملی نے ساڑے تین سالوں میں جتنا لوٹا ہے اتنا سب نے مل کر بھی ستر سالوں میں نہیں لوٹا!——
ایک محترم شیعہ خاتون نے ہارورڈ سے ایک کتاب لکھی تھی جسکا ٹائیٹل Contractual Marriage تھا اس کتاب کا ترجمہ ہفت روزہ تکبیر میں شایع ہوا تھا– یہ محترمہ شاہ اور خمینی کے دور میں ایران گئیں تھیں اور انہوں نے بتایا تھا کہ متعہ میں اصل نقصان خواتین کا ہوتا ہے جنہیں جنسی بیماریاں لگ جاتی ہیں اور بچے بھی وہ پالتی ہیں جبکہ مرد منہ کالا کرکے غائب ہوجاتے ہیں– ان محترمہ نے بتایا تھا کہ ایران کے شریف اور معزز گھرانے متعہ کو برا سمجھتے تھے! خمینی کے دور میں البتہ اسکی ترویج کی گئی اور اسے قابل ثواب بتایا گیا – ایران کے بعض ملا گندی عورتوں کے البم رکھتے ہیں اور منہ کالا کرنے والوں کے لئیے گندی عورتوں کو ارینج کرتے ہیں –
—
یقیناً عمران نیازی کو سنگین ترین جرائم، میگا میگا کرپشن، اور غداری سے بچایا جارہا ہے – ہر روز اسکی پارٹی ایک نیا شوشہ چھوڑتی ہے تاکہ عوام کی توجہ اس پر عائد سنگین جرائم بشمول ارشد شریف کے قتل سے ہٹ جائیے
واضح رہے کہ ہم ہر قسم کی فرقہ واریت کو غلط سمجھتے ہیں – اللہ تعالی کو کھلی چھپی فحاشی قطعا پسند نہیں – ہم سبکو فرقہ واریت ترک کرکے قرآن مجید کو رسول پاک ص کے طریقے سے مظبوطی سے تھامنا چاہئے۔ یعنی اسے بار بار روزانہ پڑھ کر اسپر عمل کرنے کی کوشش کرنا چاہئیے





















