کیا پاکستان کے دشمنوں کی کٹھ پتلیوں کو اہم اور حساس اداروں میں رہنے دینا غداری نہیں ہے؟

ایف آئی اے اور نیب بھی قادیانیوں کے شکنجے میں*

‎قادیانیوں کا ہر آھم ادارے کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے قادیانی افسران کو ملک کے آھم عہدوں پر تعینات کروانے کا سلسلہ رکنے کی بجائے بڑھتا ھی چلا جا رھا ھے۔
‎قادیانیوں نے عالمی قوتوں کے ساتھ ایسا گٹھ جوڑ بنا لیا ھے کہ پاکستان کی ہر حکومت انہیں سب سے آھم عہدوں پر لگانے سے گھبراتی ہی نہیں۔

‎پہلے عمران خان نے حکومت سنبھالتے ہی ابو بکر نتھوکا جیسے متعصب قادیانی کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نارتھ لگا کر پوری ایف آئی اے اس کے حوالے کر دی اور وہ تمام سیاستدانوں، بیوروکریٹ، تاجروں، سرمایہ داروں اور مل مالکان کی انکوائریاں ابو بکر نتھوکا کی نگرانی میں دے دیں اور اب شہباز شریف حکومت اسے ڈائریکٹر جنرل نیب لگانے جا رھی ھے.

‎ یہ بھی شاید حسن اتفاق تھا یا باقاعدہ منصوبہ بندی کہ ابو بکر نتھوکا کی ایف آئی اے اور ڈی آئی جی شاہد جاوید قادیانی کی آر پی او شیخوپورہ تعیناتی کے ساتھ ھی قادیانیوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی تبلیغ کے لئے قرآن کریم کی تحریف شدہ آیات اور تحریف شدہ ترجمہ پھیلانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
‎چناب نگر جسے قادیانی ربوہ کہتے ہیں وہاں تو پاکستان کے کسی ادارے کا کنٹرول سرے سے ھے ھی نہیں اور عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود وہاں جا کر تحریف شدہ قرآنی آیات اور ان کے تحریف شدہ ترجمہ شدہ کتب اور رسائل کو قبضہ میں لینے کی جرات کا تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن جب ایف آئی اے سائبر کرائم کے افسران نے شکایات ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے تحریف شدہ مواد نہ صرف موقع سے برآمد کر لیا بلکہ انکے کمپیوٹروں،فونوں اور ای میلوں سے ایسا قابل اعتراض مواد برآمد بھی کر لیا جو وہ معصوم لوگوں کو منصوبے کے تحت گمراہ کرنے کے لیے بھیج رھے تھے۔
‎جب پرچہ درج کرنے کی باری آئی تو اسوقت کے آر پی او شیخوپورہ شاہد جاوید ، اس وقت کے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ابو بکر نتھوکا جو دونوں قادیانی ہیں نے نہ صرف ایف آئی اے سائبر کرائم کے افسران کو روکنے کی کوششیں کی بلکہ انہیں عبرت ناک انجام کی دھمکیا ں بھی دیں لیکن سائبر کرائم کے افسران نے ایف آئی آر درج کر کے ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا لیکن قادیانیوں نے شہزاد اکبر اور دیگر طاقتور شخصیات سے پریشر ڈلوا کر واجد ضیاء کو درخواستیں دے کر وہ تمام مقدمات کی تفتیش لاھور سے راولپندی تبد یل کروا لی جو کہ آج تک رکی ہوئی ہیں۔ جبکہ قرآن مجید کا تحریف شدہ ترجمہ برآمد کر کے مقدمات درج کرنے والے تے تمام افسر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔کبھی انہیں ایک بہانے سے تنگ کیا جاتا ہے تو کبھی کسی اور بہانے سے۔ کسی کو کھڈے لائن لگا دیا گیا تو کسی کو نوکری سے برطرف، کسی کا کنٹریکٹ ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جبکہ قادیانیوں کو نوازنے کا سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا اور انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آھم ترین عہدوں پر تعینات کرنے کا سلسلہ جاری ہے
‎ابو بکر نتھوکا کی ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک اور قادیانی محمود اللہ فرخ کو جو پبلک سروس کمیشن میں ملازم تھا اسے ایف آئی اے میں گریڈ 17 میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل بھرتی کر کے ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں گریڈ 19 کی آسامی ایڈیشنل ڈائریکٹر کا ایڈمن تعینات کر دیا اور اسے بھرتی ہوتے ہی ایف آئی اے کے تمام ملازمین کے محکمانہ معاملات ، فیڈرل سروس ٹریبونل ،سپریم کورٹ سمیت تمام آھم معاملات اسکے حوالے کر دیئے جس کی وجہ سے وہ ایک 17 گریڈ کا افسر ھوتے ھوئے پوری ایف آئی اے کے معاملات دیکھ رہا ہے جس کی وجہ ایف آئی اے کا کوئی افسر اسکی حکم عدولی کی جرات نہیں کر سکتا۔
‎قادیانیوں نے شہزاد اکبر کو مشیر کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد ابو بکر خدا بخش نتھوکا کو شہزاد اکبر کی جگہ مشیر بنانے کی بھرپور کوششیں کی لیکن ملک بھر سے علماء کرام کے ردعمل کے بعد ملتوی کر دیا۔
‎اب ابو بکر نتھوکا کو نیب میں ڈائریکٹر جنرل بھرتی کرنے کی سمری وفاقی حکومت کے زیر غور ہے جسے اگلے چند دنوں میں منظور کئے جانے کا اندیشہ ہے۔
‎جبکہ ایک قادیانی افسر کو پہلے ہی نیب میں ڈیپورٹیشن پر تعینات کیا جا چکا ہے۔
‎اگر ابو بکر نتھوکا جیسے متعصب قادیانی کو نیب میں بھرتی کر لیا گیا تو پھر کون سا آفسر یا سیاستدان قادیانیوں کے منصوبوں کے آگے رکاوٹ بننے کی کوشش کرے گا ۔
‎آپ اور کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم پانچ واٹس ایپ گروپوں اور اپنے چند دوستوں رشتے داروں کو تو یہ میسج بھیج سکتے ہیں ۔
‎میں نے یہ میسج آپکو بھیج کر حجت پوری کر دی ہے براہ مہربانی آپ بھی حجت ضرور پوری کریں ۔
نوٹ: پیپلز پارٹی کے دور میں رحمن ملک کو وزیر داخلہ بنادیا گیا جو سیالکوٹ کے ایک گاوں کے ایک نائی خاندان کا پکا قادیانی تھا اور جسکا باپ ضیاء الحق کا نائی تھا- رحمن ملک نے ایف آئی اے میں قادیانیوں کو بہت زیادہ ترقیاں دلوائیں – انکی خراب اے سی آر ( سالانہ کارکردگی رپورٹ) پھاڑ کر ایک کرنل صاحب سے نئی اچھی لکھو آئیں گئیں- کئ ایک کو گریڈ سولہ سے بیس میں پہنچادیا – شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور آئی ایس آئی کو اسکا نوٹس لے کر ان ترقیوں کو ریورس کرنا چاہیے اور ان قادیانیوں کو اسطرح کے حساس ادارے سے کہیں اور غیر اہم جگہوں پر منتقل کرنا چاہئیے کیونکہ یہ پاکستان کی سالمیت کا مسلۂ ہے

جب ہمیں معلوم ہے کہ اسرائیل اور بھارت پاکستان کے وجود کے ہی خلاف ہیں تو انکی کٹھ پتلیوں کو حساس اداروں مثلاً افواج پاکستان، عدلیہ اور بیوروکیسی میں اعلی ترین عہدوں پر فائز رہنے دینا کیا پاکستان سے غداری نہیں ہے؟ ان کٹھ پتلیوں میں قادیانی، فری میسنری، روٹری کلب وغیرہ کے ممبران شامل ہیں

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s