
پاکستان کا بدنام زمانہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف اسوقت ایک جان لیوا بیماری میں مبتلا ہے- بیماری کسی کو بھی لگ سکتی ہے اور کسی کی بیماری کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے- توبہ کا دروازہ اسوقت تک کھلا رہتا ہے جب تک جان حلق تک نہ پہنچ جائیے- پھر یہ دروازہ بند ہوجاتا ہے- بحیثیت ہم بد ترین دشمن کے لئیے بھی جہنم کی تمنا نہیں کریں گے- ہماری دعاء سب کے لئیے حتی کہ کٹر کافر و منافق کے لیے بھی یہ ہوگی کہ وہ توبہ کرکے راہ راست پر آجائیے اور جہنم سے بچ جائیے- البتہ جب توبہ کا دروازہ بند ہوجائیے تو پھر جو فرعون کا حشر ہوا تھا، وہی ہمیشہ اور آج کے فرعونوں کا بھی ہوتا ہے- انکو دنیا میں بھی سزا ملتی ہے، وہ عبرت کا نشان بنتے ہیں اور پھر قبر، آخرت اور جہنم کا دائمی عذاب تو ہے ہی!
مشرف نے پاکستان اور بیگناہ مسلمابوں پر بیحد مظالم کئیے۔ ان پر لکھنے کے لئیے پوری کتاب درکار ہے- مشرف نے جو کرہشن کیا وہ بھی اپنی جگہ ہے- ہم یہاں انشاء اللہ تعالی نہایت مختصر مگر جامع انداز میں ان پر روشنی ڈالیں گے-
ان مظالم اور کرپشن پر جانے سے پہلے ہم یہاں بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ انسان کا ذاتی کردار اور خاندانی بیک گراونڈ بھی بہت اہم ہوتا ہے- ہاں یہ کئی بار ہوتا ہے کہ ولی کے ہاں شیطان اور شیطان کے ہاں ولی پیدا ہوجائیے۔ لیکن جب شیطان کے ہاں ولی پیدا ہو تو اسے اپنے خاندان کے شیطانی کاموں سے شدید نفرت ہوتی ہے- جیسے ابراہیم علیہ اسلام کو اپنے والد آذر کی بت پرستی سے- یا فرعون کی بیوی کو فرعون کی حرکات سے شدید نفرت تھی- لیکن اگر یہ نفرت نہ ہو اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہم پیالہ و ہم نوالہ ہو تو سمجھ جائیں کہ وہ ایک ہی ہیں –
اسکی ایک مثال عمران نیازی کا خاندانی بیک گراونڈ ہے جو اسکے ہر فعل و قول میں باآسانی نظر آتا ہے- اسکا ہورا ننھیال ایمان فروش قادیانی ہے اور باپ کا شمار پاکستان کے ٹاپ کرپٹ ترین 303 بیروکرپٹس میں ہوتا ہے جسپر بھٹو نے اسے فارغ کیا تھا- نیازی کی ایمان فروشی اسکی کشمیر فروشی ، اسٹیٹ بنک فروشی اور ریکارڈ توڑ کرپشن و عمر بھر فحاشی و بے ایمانی میں صاف نظر آتی ہے-
پرویز مشرف جو اپنے آپکو “سید” ہونے کا دعوی کرتے ہیں بنیادی طور پر ایک ڈوم میراثی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں- یوں تو اسکی تائید میں کچھ بزرگ سکھ افراد کی شہادتیں بھی ہیں کہ دہلی کے جس محلے میں انکا آبائی گھر تھا وہاں شام ہوتے ہی ڈھولک وغیرہ کی آوازیں آتی تھیں – لیکن ان سے بھی معتبر مشرف کے اپنے دعوے ہیں جو انکی کتاب “In the line of fire” میں اور انکے اپنے انٹرویو گلف نیوز میگزین میں موجود ہیں-
مشرف کے اپنے فخریہ بیان کے مطابق انکی اماں نے ملکہ وکٹوریہ کے سامنے رقص کے مقابلے میں پہلا انعام حاصل کیا- یہ اسوقت کا ذکر ہے جب ہندوستان کی باعزت و شریف مسلم خواتین کے نزدیک اس طرح کے رقص و سرور تو دور کی بات ہے، بے پردہ اور بغیر برقعے کے نکلنا بھی ناقابل تصور تھا- لیکن مشرف نے اسے انتہائی فخر سے بیان کیا ہے اور گلف نیوز کو اپنے انٹرویو میں خود یہ بتایا ہے کہ جب اسکے والدین کسی کے ہاں مدعو ہوتے تو ماں وائلن بجانا شروع کرتیں اور طبلے پر سنگت انکے ابا حضور دیا کرتے تھے-
پھر وہ اہنی کتاب میں فضریہ بتاتے ہیں کہ جب ضیا الحق مرحوم کوئٹہ متعین ہوے تو انہوں نے انکے لئیے لاہور کی ہیرا منڈی کی طؤایفوں کے رقص و سرور کا انتظام فرمایا- ابھی یہ طؤایفیں بذریعہ ٹرین سفر ہر ہی تھیں کہ مشرف کے ایک سنیر افسر نے انکو یہ بتایا کہ ضیاء الحق اس قسم کے آدمی نہیں ہیں اور انہیں یہ بات قطعا پسند نہیں آئیگی تو انکی سیٹی گم ہوگئی، کافی سوچ بچار کے بعد فیصلہ ہوا کہ طؤایفوں کے ڈبے کو ایک ریلوے جنکشن پر علیحدہ کرکے کوئٹہ سے واپس لاہور جانیوالی ٹرین کے ساتھ جوڑ دیا جائیے- کتاب میں مشرف یہ سوچ کر خوش ہورہے تھے کہ طؤایفوں کو کیسا لگے گا جب وہ اہنے آپکو کوئٹہ کی بجائیے لاہور میں پائیں گی-
مشرف کے ابا کو بھی عمران نیازی کے ابا کی طرح کرپشن پر فارغ کیا گیا تھا جب وہ سری لنکا میں فارن آفس کے ملازم تھے- انکے ابا پہلے منکر حدیث پرویزی بنے اور انکے ہاں انکا رسالہ طلوع اسلام آتا تھاا- پرویز کے نام پر ہی اس نے اپنے بیٹے کا نام پرویز رکھا- پھر ترقی کرکے وہ قادیانی بن گئیے اور انہوں نے ترکی میں قادیانی جماعت کی بنیاد رکھی- پھر مشرف کی شادی بھی کٹر قادیانی صہبا سے کروائی اسطرح مشرف بھی مشرف بہ قادیانی ہوگئیے جو مشرف کی یاری جہانگیر کرامت قادیانی اور عمران نیازی سے قربت کو واضح کرتی ہے اور عمران نیازی اور قادیانیوں کی پرویز مشرف کے سراسر جعلی ریفرنڈم کی حمائت کی وضاحت بھی کرتی ہے
پرویز مشرف کا اسکی غلط حرکات پر بقول اسکے اپنے کورٹ مارشل ہونے والا تھا اگر 1965 کی جنگ نہ چھڑ جاتی ! اب سوچیئے ایسا بندہ فوج میں اتنے اوپر کیسے چلا گیا کہ اسکا نام بطور آرمی چیف وزیراعظم کے پاس گیا اور وزیراعظم نے اس تمام بد نما ریکارڈ کے باوجود کیسے منتخب کیا- کچھ لوگوں کے مطابق وزیراعظم کے کچھ قریبی ساتھیوں نے جنکے در پردہ سی آئی اے سے تعلقات تھے ورغلا کران سے یہ کام کروایا
پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف پہلے دن سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش شروع کردی- مسلئہ کشمیر حل ہونے کے قریب آیا تو وزیر اعظم سے پوچھے بغیر اور بتائیے بغیر کارگل کی جنگ بغیر کسی فضائی کوریج اور غذا و اسلحے کی سپلائی کے شروع کردی جس میں تھوڑی سی ابتدائی کامیابی کے بعد پاکستانی فوج کا بیحد نقصان ہوا- اس پر وہ نواز شریف کے پاوں پڑا جنہوں نے سعودی عربیہ اور امریکہ کی مدد سے جنگ رکوائی- مشرف نے پاکستان کے بی انتہا بہادر کرنل شیر خان اور لالک جان کی نعشیں تک وصول کرنے سے انکار کردیا کہ یہ تو فوج کے افراد ہی نہیں تھے بلکہ یہ تو مجاہدین تھے- جب بھارت نے انکے شناختی کارڈ دکھائیے تو مجبوراً وصول کیں اور بعد ازاں خفت مٹانے کے لئے انہیں نشان حیدر دے دیا – اس جنگ میں پاکستان کے ہزاروں بہادر فوجی شہید ہوے اور مسلۂ کشمیر پھر سرد خانے کا شکار ہوا جسے بعد میں نیازی نے مقبوضہ کشمیر مودی کے حوالے کرکے ہاتھ اوپر کردئیے ، صرف حسب معمول لچھے دار تقاریر فرمائیں!
مشرف نے آئین پاکستان توڑ کر اور اپنے فوجی حلف کی کھلی خاف ورزی کرتے ہوہے منتخب حکومت کا تختہ الٹا، اور شریف فیملی پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے- اگر کارگل کے فورا بعد مشرف کو کورٹ مارشل کے ذریعے ہٹایا جاتا جیسے مرحومہ کلثوم نواز نے تجویز بھی کیا تھا تو شائد حالات مختلف ہوتے
مشرف نے اسکے بعد نواز شریف کے وکیل ایڈوکیٹ اقبال رعد کو جمعے کے روز دن دھاڑے دہشت گردوں سے شہید کروادیا انکے آفس کے عملے کے ساتھ – اقبال رعد اگلے دن یہ ثابت کرنے والے تھے عدالت میں کہ طیارہ سازش کیس فراڈ تھا اور یہ بھی سی آئی اے کی سازش تھی
مشرف نے امریکہ کی ایک فون کال پر سرنڈر ہوکر امریکہ اور نیٹو کو بیگناہ پاک و افغان شہریوں پر بمباری کی اجازت اور مراعات دے کر شہید کروایا – مشرف نے افغان سفیر ملا ضعیف اور دیگر بہت سوں کو امریکہ کو بیچ کر خوب پیسے کمائیے- اسی کے دور میں اسی ہی کی ایجنسیز نے بیگناہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا، جہاں وہ اسی سال کی سخت ترین جیل کاٹ رہی ہیں
مشرف ہی کے دور میں جعلی ریفرنڈم ہوا جس میں بمشکل چارفیصد ووٹ پڑے اس ریفرنڈم کی عمران نیازی اور قادیانیوں نے بھر ہور مدد کی-
مشرف ہی کے دور میں لال مسجد کی بیگناہ قرآنی طالبات جو سفید فاسفورس سے جھلسا کر شہید کیا- راولپنڈی کے کور کمانڈر جمشید مرحوم نے اسکا ذکر ٹی وی ہر کیا تھا اور پمز کے ڈاکٹرز نے انکے ہوسٹ مارٹم کے نمنونے حاصل کئیے تھے جن سے یہ ثابت بھی ہوا تھا اور جسکی رہورٹ اور شہادت لال مسجد کمیشن کے سامنے پیش بھی کی گئی تھی-
مشرف نے پھر جسٹس افتخار کے معاون رجسٹرار کو انکے گھر جی ۱۰ اسلام آباد میں مبینہ “ڈاکووں” کے ذریعے شہید کروادیا- بعد ازاں مشرف نے پیپلز پارٹی کے اسلام آباد جلسے میں دہشت گردی کے ذریعے کی بیگناہ کارکنوں کو شہید کروایا تھا- اسکے بعد بارہ مئی کو کراچی میں ایم کیو ایم کیو ایم کے ذریعے خون کی ہولی کھیلی گئی-
مشرف کے کرہشن میں زلزلے کے دوران ایک جعلی اسپتال جسکا وجود صرف کاغذات پر تھا کے ذریعے ایک قادیانی ڈینٹل سرجن کے تعاون سے بے تحاشا عطیہ وصول کرکے ہڑپ کیا- مشرف نے دعوی کیا کہ یہ سارے ہیسے اسے اسکے لیکچرز کی وجہ سے ملے تھے صاف جھوٹ تھا کیونکہ ان لیکچرز کو سننے کے لئیے کوئی سو روپئیے بھی دینے والا نہیں تھا- مشرف کو جعلی دو نمبر علما نے بھی حسب معمول سپورٹ کیا جنمیں غامدی بھی شامل ہیں
