شریف خاندان پر اکثر بغیر ثبوت کے بہتان لگائیے جاتے رہے– ان بہتانوں کی وجہ سے جس پر بہتان لگایا اسکی طرف بہتان لگانے والے کی نیکیاں ٹرانسفر ہوجائینگی اور اسکی برائیاں بہتان لگانے والے کی طرف۔ جہاں تک ان افعال کا تعلق ہے وہ عمران نیازی کے بارے میں مشہور ہیں–
شریف برادران پر آج تک ایک ہیسے کا بھی کرپشن ثابت نہیں ہوا؛ یہ تیسری چوتھی مرتبہ انکا احتساب ہورہا ہے– انکے ابا مرحوم بہت محنتی نیک اور ایماندار انسان تھے– انکی صنعت بیکو کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی صنعت بن چکی تھی یحیی کے زمانے تک، بھٹو نے تمام صنعتوں کو قومیا لیا تھا– اسوقت یحیی کے دورے کی تصاویر موجود ہیں انکی صنعت کا دورہ کرتے ہوے– یہ دنیا بھر سے اسکریپ لوہا منگا کر اس کو ری پروسس کرکے ڈیزل انجن اور تھریشر بناتے اور ایکسپورٹ کرتے تھے– اسوقت سالانہ تقریباً ایک ارب ٹیکسز اور ڈیوٹیز دیتے تھے– انہوں نے شوکت خانم کے لئیے 50 کروڑ کا عطیہ اپنی جیب سے دیا جسکا اعتراف عمران نے کیا– دونوں بھائیوں نے کرپشن تو دور کی بات ہے؛ کبھی تنخواہ بھی نہیں لی کیونکہ انکے ابا نے ان پر گورنمنٹ کا ایک پیسہ بھی حرام کردیا تھا
– بھٹو کے بعد ضیا آیا تو اس نے انکی صنعت واپس کی لیکن مشینری وغیرہ مخدوش ہو چکی تھی– محمد شریف کے علاوہ تقریباً تمام صنعتکار ملک چھوڑ کر مایوس ہو کر چلے گئیے تھے، واضح رہے کہ اسوقت پاکستان جنوبی کوریا اور چین سے آگے تھا– محمد شریف جو تہجد گزار، مظبوط ایمان والے تھے نے ہمت ن ہاری اور دوبارہ صنعت تعمیر کی اور اللہ تعالی کی برکت سے اس نے کافی ترقی کی۔ مرحوم محمد شریف کبھی سیاست میں نہیں آئیے– وہ اپنی صنعت چلاتے رہے– البتہ ضیا الحق نے ان سے ایک بیٹا اپنی کابینہ کے لئیے مانگ لیا – چونکہ ضیاء نے انکی صنعت لوٹا ی تھی لہذا اس احسان کی وجہ سے انکار نہ کرسکے اور یوں نواز شریف کی سیاست میں آمد ہوئی– صرف یہ ریکارڈ کے لئیے ہے– جو نہ ماننا چاہے نہ مانے، وما علینا الابلاغ ( ہم پر نہیں سوائیے