ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اہل بیت اور صحابہ اکرام رض کی قربانیاں

👈 ☆ عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور قادیانیت کے کفر سے نفرت کے لئے ایک ایمان افروز، ہوشربا تحریر ☆ 👉

👈 ☆ جنگ یمامہ ☆ 👉

مسیلمہ کذاب کے دعویٰ نبوت کے نتیجے میں لڑی گئی جہاں 1200صحابہ کرامؓ کی شہادت ہوئی اور اس فتنے کو مکمل مٹا ڈالا گیا۔

خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ خطبہ دے رہے تھے: لوگو! مدینہ میں کوئی مرد نہ رہے، اہل بدر ہوں یا اہل احد سب یمامہ کا رخ کرو”

بھیگتی آنکھوں سے وہ دوبارہ بولے:
مدینہ میں کوئی نہ رہے حتٰی کہ جنگل کے درندے آئیں اور ابوبکرؓ کو گھسیٹ کر لے جائیں”

صحابہ کرامؓ کہتے ہیں کہ اگر علی المرتضیؓ سیدنا صدیق اکبرؓ کو نہ روکتے تو وہ خود تلوار اٹھا کر یمامہ کا رخ کرنے والے تھے۔

13 ہزار کے مقابل بنوحنفیہ کے 70000 جنگجو اسلحہ سے لیس کھڑے تھے۔

یہ وہی جنگ تھی جس کے متعلق اہل مدینہ کہتے تھے: “بخدا ہم نے ایسی جنگ نہ کبھی پہلے لڑی نہ کبھی بعد میں لڑی”۔
اس سے پہلے جتنی جنگیں ہوئیں بدر، احد، خندق، خیبر، موتہ وغیرہ صرف 259
صحابہ کرام شہید ھوئے تھے۔ ختم نبوت ﷺ کے دفاع میں 1200صحابہؓ کٹے جسموں کے
ساتھ مقتل میں پڑے تھے۔

اے قوم! تمہیں پھر بھی
ختم نبوتﷺ کی اہمیت معلوم نہ ہوئی۔

انصار کا وہ سردار ثابت بن قیس ہاں وہی جس کی بہادری کے قصے عرب و عجم میں مشہور تھے اس کی زبان سے جملہ ادا ہوا:
اےالله ! جس کی یہ عبادت کرتے ہیں میں اس سے برأت کا اظہار کرتا ہوں”
چشم فلک نے وہ منظر بھی دیکھا جب وہ اکیلا ہزاروں کے لشکر میں گھس گیا اور اس وقت تک لڑتا رہا جب تک اس کے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہ بچی جہاں شمشیر و سناں کا زخم نہ لگا ہو۔

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا لاڈلا بھائی۔۔۔۔
ہاں وہی زید بن خطابؓ جو اسلام لانے میں صف اول میں شامل تھے انہوں نے مسلمانوں
میں آخری خطبہ دیا:
والله ! میں آج کے دن اس وقت تک کسی سے بات نہ کرونگا جب تک کہ انہیں شکست نہ دے دوں یا شہید نہ کر دیا جاؤں”

اے قوم! تمہیں پھر بھی ختم نبوتﷺ کی اہمیت معلوم نہ ہوئی۔

وہ بنو حنفیہ کا باغ
“حدیقۃ الرحمان” کہلاتا تھا جس میں اتنا خون بہا کہ اسے “حدیقۃ الموت” کہا جانے لگا۔ وہ ایسا باغ تھا جس کی دیواریں مثل قلعہ کے تھیں۔

کیا عقل یہ سوچ سکتی ہے کہ ہزاروں کا لشکر ہو اور براء بن مالکؓ کہے:
*”لوگو! اب ایک ہی راستہ ہے تم مجھےاٹھا کر اس قلعے میں پھینک دو میں تمہارے لئے دروازہ کھولونگا”*
اس نے قلعہ کی دیوار پر کھڑے ہو کر منکرین ختم نبوت کے اس لشکر جرار کو دیکھا اور پھر تن تنہا اس قلعے میں چھلانگ لگا دی
قیامت تک جو بھی بہادری کا دعوی کرے گا یہاں وہ بھی سر پکڑ لے گا!!!
ایک اکیلا شخص ہزاروں سے لڑ رہا تھا ہاں اس نے دروازہ بھی کھول دیا اور پھر مسلمانوں نے منکرین ختم نبوتؐ کو کاٹ کر رکھ دیا

*اے قوم! کاش کہ تم جان لیتے کہ تمہارے اسلاف نے اپنی جانیں دے کر رسول الله ﷺ کی ختم نبوت کا دفاع کیا ہے۔۔۔۔

کاش تمہیں رسول الله ﷺ کے ان صحابہؓ کے جذبوں کا علم ہوتا جو ایک مٹھی بھر جماعت کے ساتھ حد نگاہ تک
پھیلے لشکر سے ٹکرا گئے۔۔۔۔

قادیانیت ایک بہت بڑے فتنے کی صورت میں اپنے تمام وسائل کے ساتھ پھر سے نمودار ہے۔
پس ہر صاحب ایمان کے ذمہ ہے کہ وہ اس کے سدباب کی کوششوں میں شریک ہو۔
اے مسلمانو!
تحفظ ختم نبوتؓ کے جہاد میں اپنا کردار ادا کرو تا کہ قیامت کے دن
☆خاتم النبیین ﷺ ☆
کی شفاعت نصیب ہو۔

آخر میں آپ سب سے التماس ہے کہ صحابہ کرام رضوان الله علیہم اجمعین کی اس داستان عشق وقربانی کو تمام مسلمانوں تک پہنچانے کی غرض سے اس تحریر کو
آگے منتقل کرنے کےلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔

نبی اکرم ﷺ
☆ خاتم النبین ☆
☆خاتم المرسلین ☆
کی عزت، حرمت اور آبرو کی خاطر جاگتے رھیں کیونکہ
اسی میں نجات ھے۔

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s