حال ہی میں مسجد نبوی ﷺ کی جو توہین عمرانی ٹولے نے کی ہے اسکی مذمت کی توفیق عمران نیازی کو نہیں ہوئی ہے۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ ہمارے نزدیک اسکی کئی وجوہات ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
اپنی ہٹلر نما فسطائی پالیسی کے تحت عمران نیازی اپنے سیاسی مخالفین کو خوفزدہ کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے جسمیں انپر زبانی جنگ کے علاوہ فزیکل اور قاتلانہ حملے بھی شامل ہیں۔ انکی واضح مثال لندن میں نواز شریف صاحب کی رہایش گاہ پر گالم گلوچ، لندن میں عابد شیر علی پر ریسٹورینٹ میں کھاتے ہوے حملہ ، اسلام ٓآباد میں فیصل کنڈی اور نور عالم پر ریسٹورنٹ میں حملوں کے علاوہ ماضی میں ماڈل ٹاون لاہور میں قادری، چوہدریوں اور پاشا سے ملکر حملے، پی ٹی وی، تھانوں، پارلیمنٹ و پولیس پر حملے جسمیں پولیس آفیسر شوکت کو سر پر ڈنڈے برسا کر شہید کیا گیا، ۱۲۶ کا بدنام زمانہ دھرنا اور فیض آباد میں ہلڑ بازی بھی شامل ہیں جسمیں اسلام ٓآباد موٹروے کے چار آفیسرز بھی شہید ہوے
عمران نیازی جو عرصے سے ریاست مدینہ کا چورن بیچ رہا ہے وہ اپنی جارہانہ اور سفاکانہ حرکتوں میں اس حد تک آگے بڑھ گیا کہ اس نے مسجد نبوی جہاں اونچی آواز سے بولنا بھی منع ہے، کا تقدس بھی پامال کردیا۔ اس نے مدینہ منورہ کو بھی لندن کا ہائڈ پارک سمجھ لیا اور وہاں پاکستان سے آئے ہوے سرکاری وفد پر حملے کروائے اور نعرہ بازی کی۔ اس طرز عمل سے تمام اہل ایمان کی سخت دل آزاری ہوئی۔ اسپر یقینا اللہ تعالی کا عذاب ان پر جلد یا بدیر آکر رہے گا اور آخرت کا عذاب علیحدہ ہےجب یہ لوگ پیشانیوں اور پاوں سے گھسیٹ کر جہنم رسید ہونگے ۔
عمران خان نیازی کی اس فسطائت کے پیچھے نہ صرف اسکی منافقت اور یہودی و بھارتی ہدایات شامل ہیں بلکہ اسکے رگوں میں اسکے مہا کرپٹ باپ کا دوڑتا حرام خون اور قادیانی ننھیال کا بھی عمل دخل ہے۔ انگریز یہودیوں کے بناے قادیانی کلٹ کے جھوٹے نبی غلام احمد نے نبیوں کی شدید بے حرمتی کی ہے جنمیں حضرت عیسی ع اور رسول پاک ﷺ شامل ہیں۔ عمران نیازی جب اپنے حلف میں خاتم النبین نہیں کہ سکا تو اسے اسی وقت معزول کر دینا چاہیے تھا لیکن ریاست پر حاوی فری میسنز اور دیگر بد عقیدہ افرادکے کنٹرول نے عمران نیازی اور اسکے ساتھیوں کی واضح دہشت گردی اور آیئن شکنی پر بھی انہیں کوئی سزا نہیں دی
اس صورتحال کا تقاضہ ہے کہ عوام کو قران مجید سے جوڑا جائے کیونکہ قران مجید کے بغیر انسان اندھا، ، گونگا، بہرہ اور مردہ ہے۔ مسلمانوں میں تقوی یعنی اللہ کا خوف اور آخرت میں جوابدہی کے احساس کو بھر پور اجاگر کیا جائے۔ اس سلسلے میں ہمیں سب سے پہلے خود اپنے آپ پر، اپنے خاندان والوں ، قریبی رشتے داروں اور دوست احباب پر کام کرنا ہوگا، نیز ساتھ ہی غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینی ہوگی۔