اس میں ہم سب کا قصور ہے- ہم نے اللہ کی رسی یعنی قرآن مجید کو چھوڑ دیا، اللہ کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا- نماز باجماعت خشوع خضوع کے ساتھ سمجھ کر چھوڑ دی، رسومات اور خرافات میں الجھ کر رہ گئیے، سود میں ملوث ہوکر اللہ اور رسول ص سے جنگ میں ملوث ہوگئیے تو کیا خاک ترقی کریں گے-
ہماری عدالتوں نے انصاف کا قیمہ بنا دیا اور جرنیلوں نے اپنا ہی ملک فتح کرنا شروع کردیا- مذہب کو پیشہ بنالیا اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر ترک کردیا- اپنی جماعتوں اور لیڈروں کو خدا کا درجہ دے دیا، فرقہ واریت میں ملوث ہوکر حکم خداوندی سے منہ موڑ لیا – سود پر بھی “اسلامی بینکنگ “ کی ملمع کاری کردی، حلال کو مشکل بنایا، شادی کو رسومات و خرافات کا کوہ عظیم بنادیا اور مرنے کو بھی
بقول اقبال رح
یہ امت رسومات و خرافات میں کھو گئی
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا – لیا جائیگا تجھ سے کام امامت کا
خدائے زندہ زندوں کا خدا ہے