سقوط ڈھاکہ کا آغاز پاکستان بنتے ہی شروع ہوگیا تھا- انگریزوں نے پنڈت نہرو کی مدد سے ایک نیا مذہب بنایا تاکہ اسکے فالورز مسلمان نام کے ساتھ مسلمانوں کی جڑیں کاٹیں- علامہ اقبال رح نے سب سے پہلے مطالبہ کیا کہ اس مذہب جس میں نے نئےجھوٹے پیغمبر اور خلیفہ آکر اسلام مخالف اور یہود و ہنود نواز تعلیمات پھیلا رہے ہوتے ہیں- لہذا اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے کہ اس گروہ کو یہودیوں بالخصوص اسرائیل کی حمائت اور مدد حاصل ہے- ساتھ ہی اس گروپ کو بھارت کی بھی پشت پناہی حاصل ہے- قادیانی النسل عمران نیازی کا قادیان (کرتار پور) ناراوال راہداری اسی سلسلہ کی کڑی ہے-
پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ ظفراللہ پکا قادیانی تھا جو انگریزوں کی بھرپور مدد سے بے آسرا غریب بچوں کو قادیانی بناتا رہا اور بہت سے کمزور ایمان کے لوگوں کو آسٹریلیا وغیرہ میں پاکستان کے سفارتخانے میں ملازمت دلا کر قادیانی مذہب میں داخل کرتا رہا- بہت سے علماء نے ظفراللہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تو اسکندر مرزا اور جنرل اعظم نے انکو شہید کرادیا- جب مولانا موددی رح نے ختم نبوت پر ایک کتاب لکھی تو انہیں سزائے موت دے دی – یہ اور بات ہے کہ اللہ نے انہیں بچالیا اور چھ سال قید میں انہیں معرکتہ الآر کتاب تفہیم القران لکھنے کی سعادت بخشی-
قادیانی رفتہ رفتہ پاکستان کے ہر ادارے میں اہم پوزیشن پر چھا گئیے – کئ آرمی چیف قادیان تھے ، بعض نیول چیف اور ائر فورس چیف بھی قادیانی رہے ہیں جبکہ قادیانی مذہب میں جہاد حرام ہے-
یحیی خان کے دست راست عبدالحمید پکے قادیانی تھے جو شراب و کباب کی اسوقت محفلیں سجائیے ہوے تھے جب ڈھاکہ ڈوب رہا تھا-
رکوع دن سے ہی مشرقی پاکستان کو پسماندہ رکھا گیا- وہاں نیوی اور فضائیہ کو بھی بہت پیچھے رکھا گیا-
ساتھ ہی بھارت بنگالی نیشنل ازم کو ہوا دے کر نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلودہ کرتا رہا جیسے وہ سندہ اور بلوچستان میں کرتا رہا ہے- صورتحال اتنی مخدوش ہوچکی تھی کہ اسلامیات کا سبق بھی ہندو پڑہانے تھے-
مغربی ہاکستان سے تعلق رکھنے والے گورنر جنرل غلام محمد نے عوامی لیگ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا – اس حکومت نے انتخابات میں ۹۷ فیصد ووٹ حاصل کئیے تھے اور گورنر راج اسکندر مرزا کی قیادت میں لگادیا- اسکندر مرزا انتہائی نااہل اور کرپٹ تھے- وزیر امور کشمیر عبدالقیوم بھی قادیانی تھے-انکے ہاتھ بے شمار مسلمانوں کے خون سے رنگین تھے- اسکندر مرزا سے اقتدار ایوب خان نے چھین لیا اور اسکندر مرزا لندن میں ایک بڑے ہوٹل کے دروازے کھولنے اور بند کرنے پر مامور ہوگئیے- اسی دوران پاکستان کے وزیر اعظم چوہدری محمد علی بنے جنکے بڑے بھائی ڈکلیرڈ قادیانی تھے- خود چوہدری محمد علی کی دو بیویاں تھیں پہلی بیوی مسلمان اور دوسری پکی قادیانی جس سے بہت سارے بچے بچیاں پیدا ہوے جو اہم عہدوں پر فائز ہوگئیے-
زرداری کے دور میں قادیانی رحمن ملک وزیر داخلہ بنا دئیے گئیے جس نے وزارت داخلہ میں انتہائی نااہل افراد کو داخل کیا اور پروموٹ کیا بعضوں کو ایکدم سے گریڈ سولہ سے بیس میں پہنچادیا- غرض کہ پاکستان کے عسکری اداروں اور بیوروکریسی میں یہ چھپے دشمن ہر جگہ گھس گئیے – حال ہی میں جب مودی اسرائیل گیا تھا تو اسرائیلی وزیر اعظم نیٹن یاہو نے خاص طور پر اسرائیل میں مقیم قادیانیوں کو ائر پورٹ پر بلوایا ہوا تھا جنہوں نے مودی سے بڑی گرمجوشی سے معانقہ کیا اور کہا کہ آپ تو جانتے ہیں کہ ہم آپکے ساتھ ہیں-
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی بات پبلک لیول پر سب سے پہلے مردود غلام احمد کے پوتے ایم ایم احمد نے کیا جو ایوب خان کے مشیر تھے- اس نے کہا کہ مغربی پاکستان مشرقی پاکستان کے بغیر رہ سکتا ہے- پھر قادیانی پائلٹوں نے جنگ میں بھرپور حصہ نہیں لیا جب کچھ غیر مسلم پائیلٹوں نے اس پر تنقید کی تو ان مسلم پائیلٹوں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا-
سقوط ڈھاکہ میں آغا خان کے کزن آغا صدرالدین نے بھی مکتی بہانی کو اسلحہ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا- انہوں نے برطانیہ کا فراہم کردہ اسلحہ اقوام متحدہ کے جہازوں میں مکتی بہانی کو پہنچایا- لہذا مکتی بہانی نے آغاخانی مذہب کے پیروکاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا – وہ انکی گردن میں لٹکے نیکلس میں آغا خان کی تصویر دیکھ کر الٹے پاؤں لوٹ جاتے تھے- جبکہ مغربی پاکستان کے ہر فرد کو پنجابی کہ کر مار ڈالتے تھے- اسی آغا خان نے لندن پلان کے مطابق عمران نیازی کے لئیے میڈیا خریدنے کے کئیے بے تحاشا سرمایہ فراہم کیا- اس میڈیا کے چوبیس گھنٹے پروپیگنڈے سے بے شمار لوگ گمراہ ہوے اور کچھ کے ذہن سے ابھی تک اس زہر کا اثر نہیں گیا- ریحام خان نے اپنی کتاب میں کینیا کے اسمعلیوں کا ذکر کیا ہے جنہوں نے عمران نیازی کو سرمایہ فراہم کیا
دوسری طرف پاک فوج کے چیف نیازی کے تعلقات کئی طوایفوں سے تھے جنکے نام حمود الرحمن رپورٹ میں دئیے گئیے ہیں – ۱۹۷۱ کے الیکشن میں مجیب الرحمن نے ۱۶۷ نشتیں حاصل کیں اور بھٹو نے صرف ۸۰ نشستیں حاصل کیں- بھٹو نے صرف پنجاب میں اکثریت حاصل کی- سندہ، بلوچستان اور سرحد میں بھی انکی اکثریت نہیں تھی- مجیب کو اقتدار نہ سونپنے سے مشرقی پاکستان میں شدید ریکشن ہوا- اور اس سے بھارت نے فائدہ اٹھایا- کبھی اسلام کی تاریخ اسطرح میں غیر مسلموں کے سامنے اس بڑے پینے پیمانے ہر ہتھیار نہیں ڈالے- پاکستانی فوج اور بیوروکیسی میں اسرائیل اور بھارت کے حمائت کردہ افراد کی موجودگی ہی انتہائی غلط ہے-
ہمیں سانحہ مشرقی پاکستان کو ہرگز نہیں بھلانا چاہئے- دشمن نے ۱۶ دسمبر کو پیشاور میں آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کی جس سے کئ کمسن بچے شہید ہوے اب اس افسوسناک حادثے کے پیچھے سقوط ڈھاکہ کو چھپایا جارہا ہے تاکہ ہم اپنی فوج اور بیوروکریسی کی اصلاح نہ کرلیں اور اسی طرح خواب خرگوش میں رہ کر تباہ ہوتے رہیں- حمود الرحمن رہورٹ کو اسکول اور کالج کے نصاب میں ہونا چاہئے – ذریعہ تعلیم اردو ہونا چاہئے اور تمام طلبہ کو قرآن مجید سوچ سمجھ کر پڑھانا چاہئے تب ہی ہم اس ذلت آمیز گڑھے سے نکل پائیں گے- عمران نیای جسکی ننھیال جالندھری قادیانی ہے اس سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے- یہ کام تمام پاکستانی والدین کو گھروں میں بچوں کو خود دینی تعلیم دے کر ادا کرنا چاہئے- جاوید ہاشمی کی تجویز کے مطابق ۱۶ دسمبر قومی یوم احتساب ہونا چاہئیے- آئیں ہم اپنے پیارے پاکستان کو صحیح معنوں میں آزادی دلائیں –


