
لوگ قبر کو بھی معافی نہیں دیتے ہیں
جسٹس …کی موت کے بعد ان کے اہل خانہ
بہت پریشان رہتے تھے کوئی ان کی قبر پر ہر
ہفتے پھٹا جوتا رکھ جاتا
کافی جدو جہد کے بعد
لاٹھی ٹیکتے ایک ضعیف شخص کو
پکڑ لیا گیا
پوچها بابا جی یہ کام آپ کرتے ہیں؟
بابا جی نے کہا جسٹس…کی وجہ سے میرے
خاندان کے ساتھ ظلم ہوا
میرا گهر بار سب لٹ گیا میرے جوان بیٹے کو
موت کی نیند سلا ديا گیا۔
جسٹس… نے خاندانی دشمنی کی بنیاد پر مجھے برباد کر دیا
اب اپنے آپ کو سکون دینے کے لیے میں جسٹس …کی قبر پر جوتا مارتا نہیں بلکہ رکھ جاتا ہوں.
میرا ایمان ہے کہ میرا رکھا ہوا جوتا اسے فرشتے
مارتے ہوں گے۔
(ایڈووکیٹ اے کے بروہی کی کتاب سے اقتباس )
میرا دل کرتا ہے یہ اقتباس ہر جج کی ٹیبل پر پڑا ہو بلکہ بڑے سائز کا پوسٹر بنا کے ہر عدالت میں جج کی کرسی کے سامنے والی دیوار پر آویزاں ہو ۔
رسول پاک ص کی حدیث پاک ہے : تین ججوں میں سے دو جہنم میں جائیں گے- پوچھا کون؟
فرمایا ایک وہ جو نااہل ہے (یعنی اسے شریعت، فقہ کے لحاظ سے) – دوسرا وہ جو بے ایمان ہے(یعنی جان بوجھ کر غلط فیصلے دیتا ہے)
فرمایا وہ جج جنتی ہے جو اہل بھی ہے اور صحیح فیصلے دینے کی کوشش کرتا ہے اگرچہ اس سے کبھی کبھار غلطی ہی کیوں نہ ہوجائے-
اس حدیث پاک سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ ہم اپنے شعبے میں زیادہ سے زیادہ اہلیت پیدا کریں اور انتہائی دیانتداری سے کاام کرنے کی کوشش کریں