مذہب کو پیشہ بنا لینا مسلئے کی اصل جڑ اور فرقہ واریت کا سبب ہے

صرف شیعہ مسلمان ہی نہیں سنی مسلمانوں میں بھی بہت سی غلط باتیں ہیں انکی بھی اصلاح کی سخت ضرورت ہے- مذہب کو پیشہ بنا لینا مسلئے کی جڑ ہے- ہر نبی نے یہ کہا تھا کہ میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا میرا اجر اللہ رب العلمین کے پاس ہے- انبیا ء اور حق کے داعیوں کو پتھر مارے گئے، اذیتیں دی گئیں ، قتل تک کردئیے گئیے، کسی نے گلدستے اور نذرانے پیش نہیں کئے، یہ اسوقت ملتے ہیں جب اصل دین چھوڑ کر آپ اپنی دکان کھول لیں اور نمک مرچ مصالحے کے ساتھ لوگوں کو لبھانے اور قصہ کہانی شروع کردیں ، لوگوں میں جنت کے سرٹیفیکٹ بانٹنا شروع کردی- دین حق تو سیدھا سادہ ہے، اللہ ایک ہے، اسکا کوئی شریک نہیں اور محمد ص اللہ کے آخری رسول ہیں، قرآن صراط مستقیم ہے، ہر عمل ریکارڈ ہورہا ہے، قیامت برحق ہے، اس روز اعمال سامنے کئیے جائیں گے، اس روز کسی کی شفاعت یا سفارش کام نہ آئیگی سؤائے جسکی اجازت اللہ خود دے اور پسند کرے-


مذہب کو پیشہ بنانے اور دینی خدمات کا بندوں سے معاوضہ لینا فرقہ واریت کی بنیاد ہے- ہر ایک اپنا چورن بیچنا چاہتا ہے اور اپنی مقبولیت اور دنیاوی معاوضے کے کئیے دوسروں کو برا بھلا بھی کہتا ہے- لفاظی، قصہ گوئی اور رسومات و خرافات کا کوہ ہمالیہ کھڑا کرکے لوگوں کی کمریں توڑدی جاتی ہیں- اگر مساجد صحیح کردار ادا کررہی ہوتیں اور نمازیں شعوری و سروری و حضوری ہوتیں خشوع و خضوع کے ساتھ تو بھلا معاشرے کا یہ حال ہوتا؟ قرآنی عربی سکھانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہورہی- ہر یہودی کو ہیبرو زبان آتی ہے- اکثر پڑھے لکھے مسلمانوں کو تو سورہ الفاتحہ تک کا ترجمہ تک نہیں آتا-

ذلت کے اس گڑھے سے نکلنے کا واحد راستہ اللہ کی اس رسی کو مظبوطی سے مل کر تھامنا ہے جو بقول رسول پاک ص آسمان سے لٹکی ہے اور وہ ہے قرآن مجید- آپ ص نے فرمایا جب میری امت اسے مظبوطی سے تھامے گی تو آسمان پر پہنچ جائیگی اور جب چھوڑے گی تو وہاں جہاں آج ہم ہیں؛ جسکے ہاتھ میں بھی کھجلی ہوتی ہے وہ مسکمانوں کو چپت رسید کردیتا ہے-

قرآن مجید میں اللہ کا حکم ہے “سب مل کر اللہ کی رسی مظبوطی سے تھامو اور آپس میں فرقہ فرقہ مت ہو”! آئیں آج ہی سے ہم اللہ تعالی کے اس حکم پر خود بھی عمل کریں اور اپنے دوست احباب اور رشتے داروں کو بھی اسکی دعوت دیں- اللہ ہمارا حامی و ناصر مددگار ہو- آمین

جب مسلمان فرقہ فرقہ اور گروہ گروہ ہوجاتے ہیں تو دشمن کے کئیے نرم چارہ بن جاتے ہیں- جب مولوی، خطیب ، عالم اور ذاکر پیسے لینا شروع کردیتا ہے تو اسے خریدنا آسان ہوجاتا ہے- دشمن ایک فرقے کو دوسرے سے لڑا کر ان سب پرحکومت کرتا ہے- اسکی حالیہ مثال عراق ایران اور خلیجی جنگ ہیں- آجکل یمن و سعودی عربیہ کے مابین بھی یہ ہی ہورہا ہے- ایران بھی یہ ہی کچھ کررہا ہے، بھارت سے مل کر وہ کلبھوشن جیسے لوگوں کو پاکستان میں تخریب کاری و دہشت گردی میں معاون و مدود ہے- ہمارے سیاسی رہنماؤں کو خرید کر اپنا ایجنڈا دشمن ہم پر اسی طرح مسلط کرتا ہے- فارن فنڈنگ ہوتی ہے اور پھر مسلم ملک کے سربراہ اپنے آقاؤں کی زبان اور ہاتھ بن جاتے ہیں- اس گورکھ دھندے سے نکلنے کے لئیے بصیرت و بصارت اور جرات چاہئے جو صرف اور صرف قرآن مجید مہیا کرتا ہے- قرآن مجید کو روزانہ کئی مرتبہ سوچ سمجھ کر عمل کی نیت سے پڑھنا اور نماز میں ہر لفظ کا مطلب سمجھ کر اللہ سے جڑ جانا ہی مسلئے کا حل ہے- مذہب کو پیشہ بنانے کی حوصلہ شکنی کرنا چاہئیے- امام مسجد فجر کی نماز پڑھا کر اپنے جاب پر جائیے اور پھر کام سے فارغ ہوکر مغرب و عشاء کی باجماعت نماز پڑہائیںُ- ظہر و عصر کی نماز میں غالبا اسی لئیے جہری یعنی زور سے تلاوت نہیں رکھی گئی کہ محلے کا کوئی شخص جسکی تلاوت اتنی اچھی نہ بھی ہو نماز پڑہا سکتا ہے!

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s