اقبال ہر گز بھی شرابی نہیں تھے- یہ ان پر بہتان ہے جسکی تردید انکے بڑے بیٹے آفتاب اقبال نے ایک تفصیلی انٹرویو شائع شدہ نوائے وقت لاہور میں کی تھی – یقیناً غالب ایک بڑے شاعر تھے لیکن اقبال کی شاعری کا میدان دوسرا تھا- اقبال اور غالب دونوں میں عورت نہیں ہے- اقبال کو کوئی پیغمبر نہیں بنارہا لیکن انکی قرآن سے محبت اور فہم کا کوئی انکار بھی نہیں کرسکتا- انکے انگریز ٹیچر نے ان پر کتاب لکھی اور انکو شاعری جاری رکھنے پر آمادہ کیا- جب وہ بحیثیت طالبعلم جرمنی جاتے ہیں تو انکی عظمت کے اعتراف میں ایک سڑک کا نام ان کے نام پر رکھا جاتا ہے- جب ایراُن میں ہفتہ اساتذہ منایا گیا تو تہران کی سزکوں پر اقبال لاہوری کے ا شعار ہر طرف نظر آئیے اور جب ایرانیوں سے پوچھا گیا کہ تم نے رومی وغیرہ کے اشعار کیوں نہیں لگائیے تو انہوں نے کہا کہ رومی اقبال کے سامنے کچھ بھی نہیں – اقبال نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان اور ایران کے بھی شاعر ہیں – وہ بہت اچھے نثر نگار بھی ہیں اور سیاسی رہنما بھی- جب قائداعظم مایوس ہو کر انگلستان واپس چلے گئیے تھے تو انکو واپسی پر آمادہ کرنے والے بھی اقبال ہی تھے اور سید مودودی رح کو لاہور لانے والے بھی اقبال تھے – میری نظر میں اقبال اپنے دور کے سب سے بڑے عالم دین بھی ہیں- ان سے بے شمار لوگ ناخوش تھے جنکی دموں پر انہوں نے پاؤں رکھ دیا تھا؛ اسمیں جاہل مولوی، قادیانی جنہیں غیر مسلم قرار دینے کا مطالبہ سب سے پہلے انہوں نے کیا تھا، سرمایہ دار اور کمیونسٹ وغیرہ وغیرہ- ان لوگوں نے انکے خلاف بہتانوں کی بہت بڑی فیکٹری قائم کردی تھی