قرانی عربی ۔ سبق ۹

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قرانی عربی سبق ۹

آج ہم سورہ الفاتحہ کا آغاز کررہے ہیں۔ جیسا ہم نے شروع میں کہا تھا کہ قرانی عربی سیکھنے کے لیئے قران مجید سے بہتر کوئی اور کتاب اور ذریعہ نہیں ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ قران مجید کو دیگر کتابوں پر وہہی فضیلت ہے جو اللہ تعالی کو اپنی مخلوق پر ہے۔ (ذرا یہاں رکیں اور سوچیں۔ اللہ تعالی نے جو ساری کاینات پیدا کی ہے اور جسمیں کیا کچھ نہیں، اور ہمارا جسم جسکا ہر خلیہ ساری دنیا کی صنعت پر بھاری) اس سے اس کتاب کی عظمت کا تصور کریں۔ اس کتاب کے ساتھ ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ترقی اور بھلائی کے لئیے! سورہ الفاتحہ سے سے عظیم سورہ اور سب سے عظیم دعا ہے۔ سورہ الحجر میں اللہ تعالی نے قران عظیم کے ساتھ اسکا الگ سے ذکر فرمایا ہے جو رسول پاک ﷺ کو عطا کیے گئیے۔ 

سورہ الفاتحہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھے جانیوالی عبارت ہے۔ پوری دینا میں ہروقت کروڑوں لوگ نماز کی صورت میں اسکی تلاوت کررہے ہوتے ہیں۔ 

سورہ فاتحہ سے پہلے آیئے ہم لفظ ”قران“ کا مظلب سمجھ لیں کہ اسلام میں کوئی فضول چیز نہیں ہے۔ جیسے لفظ اللہ کا مطلب ہے وہ ایک واحد تمام کا تمام خدا! لفظ قران کا جڑ کا لفظ (Root Word) قرا ہے جسکا مطلب ”اس نے پڑہا“ اور آپ تو جانتے ہیں کہ ”آن“ جب لفظ کے آخر میں آیئے تو وہ بہت زیادہ کو ظاہر کرتا ہے جیسے ہم نے ”رحمن“ میں دیکھا جسکا مطلب ہے ہے بہت زیادہ رحم کرنے والا۔ لہذا لفظ ”قران“ کا مطلب ہے ”بہت زیادہ پڑہے جانیوالی کتاب یا وہ کتاب جسے بہت زیادہ پڑہا جائیے۔ 

”الفاتحہ“ دو الفاظ کا مرکب ہے؛ ”ال“ اور فاتحہ ۔ ال کا مطلب پہلے بتایا ہے کہ اسکے دو مطلب ہیں: ”وہ خاص“ اور ”تمام“۔ فاتحہ کا جڑ کا لفظ ہے ”فتح“ (تینوں حروف پر زبر)۔ فتح کا مطلب ہے ”اس نے کھولا“۔ اسی سے اردو میں افتتاح ہے اور اسکا مطلب فتح (ح ساکن) مثلا ملک فتح کرلینا ۔ جب ملک فتح ہوتا ہے تو اسکے خزانے کھل جاتے ہیں۔ سورہ فاتحہ سے قران مجید کھلتا ہے۔ یہ قران کھولنے والی سورت ہے۔ یہ انسان کے لیے دو جہاں کی کامیابی کا راستہ کھولتی ہے۔ 

سورہ فاتحہ جیسی کوئی سورت کسی اور رسول کو عطا نہیں کی گئی۔ سورہ فاتحہ ایک درخواست ہے اور باقی قران مجید اس درخواست کا جواب ہے؛ اللہ تعالی کی طرف سے۔ چونکہ ہمیں اللہ تعالی کی ضرورت ہے اور اسے ہماری کوئی ضرورت نہیں ہے، لہذا اللہ تعالی نے ہمیں درخواست کرنے اور دعا مناگنے کا طریقہ، سلیقہ اور قرینہ بھی بتایا ہے۔ اسی لئیے ہر نماز کی ہر رکعت میں اللہ تعالی کے سامنے پہلے سورہ الفاتحہ تلاوت کرتے ہیں، اسکے بعد قران مجید کی سورہ میں ہمیں اسکا جواب فورا ملتا ہے، پھر ہم اس ہدائت کے شکرانے کے طور پر اسکے سامنے رکوع کرتے ہیں اور پھر سجدہ در سجدہ یعنی دو سجدے کرکے زمیں پر اپنے سار اعضا ٹیک کر اقرار کرتے ہیں کہ یہ جو ہدایت ابھی ہم نے سنی ہے ہمارا لیکن افسوس جب مطلب ہی نہیں سمجھیں گے تو عمل کیسے کریں گے؟انگ انگ اسپر عمل کرے گا، ہم ایک کان سے سن کر اسے دوسرے سے نکال نہیں دیں گے۔ 

الحمد دو الفاظ کا مرکب لفظ ”ال“ اور ”حمد“ کا۔ ال کا مطلب آپ جانتے ہیں: وہ خاص اور تمام ۔ حمد کا مطلب تعریف ہے۔ الحمد کا مطلب ہوا تمام تعریفیں

للہ بھی دو الفاظ کا مرکب لفظ ہے; “ل” اور” اللہ ” ۔ یعنی ”ل“ زیر“ ل“  اور“ اللہ“ کا۔ ”ل“ زیر کے ساتھ کبھی ”ل“ زبر کے ساتھ کے معنی ہیں ”کے لیے”   “(for)”۔ یہ بھی دیکھیں “ل” واحد حرفی لفظ ہے اور حرف جر بھی ہے یعنی ایسا لفظ جو اسم کے آخری پیش کو زیر میں بدلتا ہے۔ لہذا اللہ (پیش کے ساتھ) اللہ زیر کے ساتھ ہوگیا اور رب کا پیش بھی زیر ہوگیا۔ للہ کا مطلب ہوا اللہ کے لیئے۔

 الحمد للہ کا مطلب ہوا ” تمام تعریفیں اللہ کے لیئے ہیں ”

 رب کے معنی پالنے والے کے ہیں“ ؑعالمین“ عالم کی جمع ہے یہ دونوں الفاظ اردو میں ہیں حمد کی طرح۔ عالمین کا مطلب ہوا جہانوں کا یعنی تمام مخلوقات (انسان، حیوان، چرند پرند، حشرات الارض، جراثیم، وائرس، درخت، پودے، مچھلی، آبی حیات،فرشتے، جنات اور دیگر مخلوقات جنکا علم ہمیں نہیں ہے۔ دنیا میں جتنی بھی چیزیں ہیں انکا اور ان سے تمام اچھے اور فطری کاموں کی تمامتر خوبیاں اللہ کی طرف سے ہیں۔ ہر قسم کی ضروریات مثلا ہوا، پانی، کھانا، شفا، خوبصورتی سب اسی کی طرف سے ہیں لہذا تمام تعریفیں اسی کی ہیں۔ انسان کو فہم و فراست، آیڈیاز اور بنانے کی تمام اشیا بھی اسی کی ہیں۔ وہ چاہے تو مکھی سے شہد بنوالے جو انسان نہیں بنا سکتا، وہ ہی جانوروں سے دودھ، گوشت، سواری دیتا ہے، سبز درخت سے گیس، پٹرول پیدا کرتا ہے۔ ان گنت چیزیں پیدا کرتا ہے لہذا تمام تعریفیں اسی کے لیے مختص ہیں نہ کہ کسی انسان کے لیے یا کسی جانور یا بت کے لیے۔ الحمد میں شکر کا پہلو بھی ہے۔ کتنی خوبصورت اور جامع اور سراسر حق پر مبنی بات ہے۔ 

آج یہیں ختم کرتے ہیں۔ 

**************** خلاصہٰٰٰٰ*****************

الفاتحہ دنیا کی سب سے زیادہ دہراے جانے والی عبارت اور سورہ ہے۔ یہ قران مجید کا خلاصہ بھی ہے۔ اور عظیم ترین دعا بھی۔واحد حرفی لفظ  ”ل“ کے معنی ”کے لیئے“ ہیں۔ یہ حرف جر بھی ہے جو پہش کو زیر میں بدلتا ہے۔مثلا اللہ اور رب کے آخری حرف کے پیش زیر میں بدل گیئے۔ ساتھ ہی لفظ اللہ اور العلمین کے الف بھی ڈراپ ہوگئےسورہ الفاتحہ ایک باقائدہ درخواست ہے جسکا جواب قران مجید ہے۔ انتہائی ادب اور روحانی، ذہنی اور جسمانی اور لباس کی صفائی کے ساتھ ہم اللہ تعالی کے سامنے ہدایت حاصل کرنے اور اسپر عمل کرنے کے لیے اپنی یہ درخواست اللہ تعالی کے سامنے رکھتے ہیں۔ اس سورہ کی پہلی تین آیات اللہ تعالی کی تعریف ہے، چوتھی آیت اللہ سے پختہ عہد ہے اور آخری تین آیات میں اللہ کی طرف سے ہدائت کا فائدہ اور اس ہدائت کا اور ہدائت کا خدوخال واضح کیا گیا ہے۔ا

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s