یوم یکجہتی کشمیر
پروفیسر (ڈاکٹر) انوارالحق
ہ فروری کو پوری پاکستانی قوم یوم یکجہتی کشمیر مناتی ہے دنیا کو بتانے کے لئیے کہ ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں- اس روز تقاریر، جلسے جلوس، ٹی وی اور ریڈیو پروگرامز ہوتے ہیں- لیکن سنجیدہ سوال ہے کہ کیا بھارت جس نے اپنی ریاستی دہشت گردی سے سات لاکھ سے زائد فوج کے ذریعے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے ہماری ان ایکٹیویٹیز سے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرنے پر مجبور ہوجائیے گا ؟ کیا دنیا ان سے کوئی اثر لے گی؟
اگر جواب نفی میں ہے تو ہمیں وہ آپشن سوچنے ہونگے جن سے وہ ایسا کرنے پر مجبور ہوجائے- اسوقت جب بھارت اپنے تکبر اور گھمنڈ کے نشے میں چور چور ہے ہمیں آگے بڑھ کر اسپر کاری ضرب لگانی چاہئیے کہ لاتوں کے بت باتوں سے باز نہیں آتے-
بھارت اس سے قبل پاکستان کا علاقہ جونا گڑھ، ہڑپ کر چکا ہے، سب سے امیر آزاد اور مسلم ریاست حیدرآباد دکن پر قبضہ کرچکا ہے اور ہم سے ہمارا سوناردیس مشرقی پاکستان الگ کر چکا ہے اور ہمارا رویہ یہ رہا ہے کہ “اب کے مار کے دیکھ” بھارتی لیڈرز پاکستان میں براہ راست اور بالواسطہ دہشت گردی کروانے پر نادم ہونے کے بجائیے فخر کرتے ہیں-
دوسری طرف ہمارے لیڈرجنہیں گیدڑ کہنا زیادہ مناسب ہوگا دم دبائے بیٹھے ہیں- جنرل مشرف سے ایک مرتبہ ایک پاکستانی صحافی نے جونا گڑھ اور حیدرآباد دکن کے بارے میں سوال کیا تو موصوف نے فرمایا کہ “گڑھے مردے مت اکھیڑیں” یہ جواب مودی کی طرف سے آتا تو سمجھ میں آسکتا تھا لیکن ایک پاکستانی کمانڈو سربراہ کی جانب سے قطعا قابل قبول نہیں تھا– پھر قومی اسمبلی میں بھارت کے خلاف قرارداد میں بھارت کی یکطرفہ ۳۷۰ شق کے خاتمے کی مذمت نہ کرنا سوالیہ نشان ہے جو بعد میں اپوزیشن کے احتجاج اور شور شرابے کے بعد شامل کی گئی-
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ بھارت اپنی انسان دشمن اور دہشت گرد پالیسیز کو جاری رکھے گا اور کبھی مذاکرات سے ان ظالمانہ پالیسیز سے باز نہیں آئیگا- اور نہ ہی دنیا بھارت کے خلاف جائیگی جسکا مظاہرہ ٹرمپ کی مودی کی تقریب میں علی الاعلان حمائت سے اظہر من الشمس ہے- تو پھر اس گھمبیر مسلئے کا حل کیا ہے؟
ہمارے نزدیک اسکا واحد حل برہمن ایمپائر کا ٹکڑے ہونا ہے- بھارت کبھی بھی اتنی بڑی ریاست نہیں رہا – وقت آچکا ہے کہ بھارت کی سابق ریاستوں کو از سرے نو بحال کرنے کی تحریک چلائی جائیے- دنیا بھر کے مخلص مسلمان، سکھ ، دلیت اور دیگر اقلیتیں سرگرم ہوں – جب یو ایس ایس آر ٹوٹ سکتا ہے تو بھلا پھر برہمن ایمپائر کیوں ریزہ ریزہ نہیں ہوسکتی؟ ظالم برہمن ایمپائر کے خاتمے سے کروڑوں انسان سکھ کا سانس لیں گے اور یہ عالمی و ریاستی دہشت گردی کے خاتمے کی طرف انشاءاللہ ایک بڑا قدم ہوگا-
ہیں-
یہ ریاستی دہشت گرد لاتوں کے بھوت ہیں یہ باتوں سے ہرگز باز نہیں آئیں گے- بھارت تاریخ میں کبھی بھی اتنی بڑی برہمن ایمپائر نہیں رہا، یہ اس سے ہضم نہیں ہورہا – ضرورت ہے کہ یو ایس ایس آر کی طرح بھارت کی تمام سابقہ ریاستوں کو بحال کیا جائے-