سبق ۱۹ ۔ سورہ البقرہ دوسرا رکوع ۲،
آیات ۱۱، ۱۲
اعوز باللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
واذاقیل لھم لاتفسدو فی الارض قالوانما نحن مصلحون۔ الا انھم ھم المفسدون۔ولا کن لا یشعرون
و : اور
اذا : جب
قیل: کہاجاتاہے (قال کا passive tense)
لھم: انکےلیئے،انسے
لا : نہیں
تفسدو: ت (تم) + فسد : فساد،بگاڑ،کرپشن،۔لاتفسدو: نہیں تم فساد کرو
فی : میں
الارض : زمین، Earth (انگریزی میں عربی سےآیا ہے،اردو میں بھی
قالو : انہوں نےکہا، (وہ کہیں گے)
انما : ان (اگر،نہیں) + ما (جو) ۔محاورہ : اسکےسوانہیں کہ
نحن : ہم
مصلحون : م (والا،والے) + صلح (اصلاح) ،ون (جمع کےلیئے) اصلاح کرنےوالےہیں۔
الا : جان رکھو , Beware
انھم : بیشک وہ
ھم : وہ لوگ (ہی)
مفسدون: فساد کرنےوالے،فسادی، بگاڑکرنےوالے
و: اور
لاکن : لیکن
یشعرون : ی (وہ) ،شعور،ون : جمع کےلیئے۔وہ شعور نہیں رکھتے
واذاقیل لھم لا تفسدو فی الارض قالوانما نحن مصلحون۔الا انھم ھم المفسدون۔ولکن لایشعرون۔ (اور جب ان سےکہاجاتا ہےکہ زمین میں فسادمت پھیلاو تووہ کہتےہیں کہ ہم تواصلاح کرنے والے ہیں۔جا ن رکھوکہ یہ ہی فسادی ہیں لیکن وہ اسکا شعورنہیںرکھتے۔
یہ منافقوں کی ا یک اوربڑی نشان یہ ےکہ وہ معاشرےمیں بگاڑ،تخریب کاری کرتےہیں اورالٹا کہتےہیں کہ ہم تواصلاح کررہےہیں۔اللہ فرماتاہےکہ اصل فساد ی یہ ہی ہیں لیکن وہ اسکا شعور نہیں رکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خلاصہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔منافق کی پہلی نشانی جھوٹ بولنااوردھوکہ دیناہے ۔وہ اپنےآپکواسمارٹ سمجھتےہیں لیکن درحقیقت وہ اپنےآپکو ہی دھوکہ دے رہےہوتےہیں لیکن وہ سمجھتےنہیں۔انکےدل میںنفاق کامرض ہوتا ہےجسےاللہ مزید بڑہادیتاہے۔انکےایمان کےجھوٹےدعوےکی بناء پرانہیں درد نا ک یعنی شدید عذاب دیاجایئےگا۔
۔منافق کی دوسری نشانی یہ ہےکہ وہ معاشرےمیں بگاڑپیداکرتےہیں۔یہ بگاڑ یا فساد مالی،اخلاقی یاعقیدےکاہوسکتا ہےلیکن وہ دعوی یہ ہی کرتےہیں کہ ہم تواصلاح کرنےوالےہیں۔کٹرمنافقوں کوخیرکےکاموں کی توفیق ہی نہیں ہوتی ہے۔اگر بظاہر وہ کوئ نیکی کاکام بھی کررہےہوں تواسمیں بھی ٹیرھ ہوتی ہے۔