قرانی عربی قران مجید سے! سبق 14

اعوز باللہ من الشیطن الرجیم 

بسمم اللہ الرحمن الرحیم 

ذالک الکتاب لا ریب فیہ

ھدی للمتقین 

ذالک : وہ، That 

الکتاب: ال +کتاب : ال: وہ خاص، تمام کی تمام، + کتاب = قران مجید 

لا: نہیں 

ریب: شک 

فی: میں 

ہ: وہ، اس 

فیہ: اس میں 

ھدی: ہدئت 

ل: کے لیئے

ال: وہ خاص،

متقین: م+تقی : م: والا، تقی؛ تقوی: براٗی سے بچنا۔ متقین: برائی سے بچنے والے 

سورہ الفاتحہ میں ہدائت کے لیئے مانگی جانیوالی دعا ء کے جواب میں بقیہ قران مجید دیا جارہا ہے۔ حروف مقطعات کے بعد جنکے معنی اللہ ہی جانتے ہیں، فورا ایک بہت ہی عظیم دعوی کیا جارہا ہے جو دنیا کی کوئی اور کتاب نہیں کرسکتی۔ وہ  یہ کہ ٰیہ وہ کتاب ہے جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے۔ ہر کتاب میں ہزاروں شک ہوسکتے ہیں کیونکہ انسان کا علم بہت ناقص ہے لیکن چونکہ اللہ تعالی ہر چیز کا خالق ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے لہذا اسکی کسی بات میں چاہئے وہ اربوں سال پہلے کی ہو یا بعد کی اسمیں کسی قسم کا کوئی شک نہیں، سو فیصد سچ ہے۔ وہ بات زندگی اور کائنات کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتی ہو اسمیں کوئی شک و شبہ نہیں۔ لہذا یہ جو راستہ دکھایا جارہا ہے اسپر بلا خوف و خطر چلیں، یہ آپکو صحیح منزل پر یعنی حقیقی کامیابی تک لے جائے گا۔ 

”فی“ حرف جر ہے، اسکی وجہ سے ہ کا پیش زیر میں بدل گیا۔ حرف جر وہ حروف ہیں جو اسم کے پیش کو زیر میں بدلتے ہیں۔

ذاںک کا اصل مطلب ”وہ“ ہے لیکن اردو میں ہم آسانی کے لئے ”یہ“ کردیتے ہیں۔ 

نوٹ کریں کہ عربی میں ”کتاب“ مذکر ہے۔ عربی میں مذکر کے لئے ”ذالک“ استعمال ہوتا ہے اور مونث کے لئے ”تلک“ 

اسکے بعد اللہ تعالی قران مجید کا مقصد (Objective) بتار ہے ہیں کہ اس کتاب کا بنیادی مقصد ہدائت دینا ہے۔ یہ ہدائت زندگی کے ہر شعبے پر محیط ہے۔ اور اسکے ذریعے دنیا کے ہر شعبے میں ہدائت ملتی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اس کتاب کی وجہ سے مسلمان چند ہی سالوں میں دنیا کے امام بن گئے زندگی کے ہر شعبے میں اور انہوں نے تمام جدید علوم کی بنیادیں رکھیں۔ (ملاحظ کریں 1001 inventions by National Geographic)۔

اسکے بعد اللہ تعالی نے بتایا ہے کہ اس کتاب سے کون ہدائت پاسکتا ہے۔ یہ کتاب ہے صرف اور صرف ان لوگوں کے لئے جنمیں تقوی ہو یعنی وہ برائی سے بچنا چاہتے ہوں۔ اگر یہ جذبہ نہیں تو جتنا مرضی قران پڑھ لیں، قران حفظ کرلیں، اسکی زبان کے ماسٹر ہوجائیں اور بہت بڑے عالم بن جائیں انہیں قران مجید سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ 

_________________ خلاصہ__________________

  • ذالک مذکر کے لئے اور تلک مونث کے ئے استعمال ہوتا ہے۔ اسکا مطلب وہ ہے 
  • قران مجید میں قطعا کوئی شک نہیں ہے
  • یہ ہدئت ہے لیکن صرف انکے لئے جو برائی سے بچنا چاہتے ہوں 

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s