پاکستانی سیاست میں بھینس کا کردار Buffalo’s role in Pakistani Politics!

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

روزنامہ جنگ کے لیے لکھا گیا ۱۵ نومبر ۲۰۱۸ کو عمران خان کی انڈے، مرغی اور کٹے کی تقریر سے قبل جسے جنگ نے شایع نہیں کیا!

 

پاکستانی سیاست میں بھینس کا کردار

 

ڈا کٹر انوار الحق

 

پاکستانی سیاست میں ہی کیا دنیا کے کئی ممالک کی سیاست میں جانوروں کا اہم کردار ہے! مثلا  امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی  پارٹیوں کے انتخابی نشان جانور ہیں ۔ ٹرمپ کی ریپبلیکن پارٹی کا نشان ہاتھی (سفید ہے یا نہیں، ہمیں اسکا پتہ نہیں ہے)  اور ڈیموکریٹ کا نشان گدھا ہے! جی ہاں گدھا امریکی سیاست کا ایک اہم نشان ہے۔ ہمارے یہاں گدھے کو کوئی گھاس ہی نہیں ڈالتا  تھا پراب ہر بندہ بشرکی اور بالخصوص بچوں کی زبان پر رات دن ڈونکی راجہ کے ترانے ہیں کیونکہ فلم “ڈونکی راجہ” مقبولیت کے جھنڈے گاڑ رہی ہے اور سینیما ہالوں کے کھڑکی توڑ پفتے پر ہفتے منا رہی ہے-

کرشن چندر کے مشہور ناول “گدھے کی سرگزژست” ایک بے انتہا مقبول تصنیف تھی جسمیں گدھا انسانوں کی طرح گفتگو کرتا تھا بلکہ اکژ انسانوں کو کہیں پیچھے چھوڑ جاتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ مقابلہ حسن کا جج مقرر ہوجاتا ہے،اسمیں کرشن چندر کے چابکدست قلم نے جہاں محفل کے ماحول اور حسیناوں کی اداوں کا جو نقشہ کھینچا ہے وہ انہی کا کمال ہے وہیں ڈنکی جج کے کلمات بھی انتہائی وزن دار اور دلچسپ تھے؛ اسکا کہنا تھا کہ حسن وہ نہیں جو فیتوں سے ناپا جائیے اور نہ ہی وہ ہےجو ترازو میں تولا جائیے۔ ڈنکی جج نے یہ بھی دعوی کیا کہ انکی چار بچوں کی بیوہ دھوبن مالکن ان سب یہاں موجود حسیناوں سے کہیں زیادہ خوبصورت ہیں لیکن وہ بیچاری اس مقابلے میں شرکت کا سوچ بھی نہین سکتی  اس تلخ سچ کے بعد ڈونکی جج کا جو حشر ہوا وہ آ پ خود اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔

ایک مرتبہ ایک بھارتی حسینہ کو حسینہ عالم منتخب کیا گیا تو سعودی عربیہ میں ہمارے بچوں کو ٹی وی پر اسکی  دونوں ٓآنکھوں میں کچھ فرق نظر آیا؛ “ابو ابو اسکی ایک آنکھ دوسری سے چھوٹی ہے”۔ ہم نے بھی جب دیکھا تو واقعی ایسا ہی تھا۔ ہم نے عرب نیوز کے قارئین کے کالم میں اپنی رائے کا برملا اظہارکردیا بس پھر کیا تھا؛ شہد کی مکھی کے چھتے میں گویا پتھر دے مارا ہو! سعودی عربیہ اور گلف میں مقیم بھارتیوں نے ہمارے اس خط کے جواب میں بہت سے خطوط لکھ مارے۔ ہم نے لاکھ کرشن چندر کے ناول کے اقتباسات دیئے،  لیکن بھلا انپر کیا اثر ہونا تھا۔ ہم نے ان فلپائینی خواتین کا حوالہ بھی دیا جنہوں نے مقابلہ حسن کے خلاف مظاہرہ کیا تھا کہ یہ عورت کے وقار اور عزت کی توہین ہے لیکن نتیجہ وہ ہی ڈھاک کے تین پات! ہمارے ایک سوڈانی ڈاکٹر دوست نے ہماری توجہ دلائی کہ یہ حسینہ خود بھی اپنی اس کمزوری سے بخوبی واقف ہیں لہذا وہ اپنے بالوں کی لٹ اسی آنکھ کی طرف لٹکا کع گویا اسے چھپاتی ہیں! شکل تو سب کی اللہ تعالی نے بنائی ہے اور ہمارا یہ ہرگز مقصد نہیں تھا کہ ہم کسی کی توہین کریں یا دل آزاری لیکن صاحبو جب کوئی خود یہ دعوی کرے کہ ہم سا ساری دنیا میں کون، کوئی ہے تو سامنے آیئے! ہم ظاہر ہے انکے سامنے تو آہی نہیں سکتے تھے پر ہم نے انکے سامنے آئینہ رکھ دیا کہ خود ہی فیصلہ کرلیں۔ ہر ایک کے پاس حق تنقید بھی تو ہے۔ مجبورا ہم نے  ورنیر کلیپر سے انتہائی احتیاظ سے اخبار میں شایع انکی دونوں آنکھوں کا ڈیامیٹر ناپ کر دکھا دیا کہ دونوں میں کافی فرق تھا! یوںبحث کا خاتمہ ہوا۔ ویسے تو ہمیں کوئی بھارتی حسینہ اتنی اچھی لگی ہی نہیں، ان سے تو ہماری عام لڑکیاں صحت اور تازگی میں کہیں بہتر ہیں اور کافی ہشاش بشاش ہوتی ہیں۔ ایک حیدرآباد دکن کی خاتون جو کافی صحتمند (موٹاپے میں نہیں) اور بارونق سی تھیں نے خود بتایا کہ جب وہ بھارتی ٹرین میں سفر کرتی ہیں توکئی خواتین ان سے پوچھتیں کہ کیا آپ کا تعلق پاکستان سے ہے؟

ہارس ٹریڈنگ (گھوڑوں کی تجارت) بھی ہماری سیاست میں ایک معروف اصطلاح ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ گھوڑے جیسے باوقار اور وفادار ترین جانور کے ساتھ بیحد زیادتی ہے۔ گھوڑوں کی وفداری ضرب المثل ہے اور اسپر قران مجید کی سورت والعدیات بھی شاہد ہے جسمیں اللہ تعالی نے گھوڑوں کی وفاداری اور نمک حلالی کی مثال دے کر فرمایا ہے کہ انسان بے شک اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے! اسی طرح کتے کی وفاداری سے بھی سب واقف ہیں ۔ ہمیں بچپن کی ایک کہانی خواجہ سگ پرست یاد ہے جسمیں کتے کو سگے لیکن احسان فراموش بھائی سے کہیں زیادہ وفادار دکھایا گیا تھا۔ ایک مرتبہ ایک جلوس میں لوگ نعرے لگارہے تھے کہ “فلاں کتا ہائے ہائے”، اتنے میں ایک نہایت معقول اور پڑھی لکھی خاتون لڑ پڑیں کہ یہ تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ہمیشہ بے زبان اور معصوم جانوروں کو گندے آدمیوں سے ملادیتے ہو۔ پہلے تو ہم نے سمجھا کہ موصوفہ مذاق کر رہی ہیں لیکن وہ تو بلا کی سنجیدہ تھیں-  ہم نے غور کیا تو ہمارے دل نے شہادت دی کہ وہ واقعی  بالکل سچ کہ رہی تھیں!

اتنی لمبی تمھید کے بعد ہم آتے ہیں بیچاری بھینسوں کی طرف۔ محترم نواز شریف صاحب کو وزیر اعظم ہاوس سے دیس نکالا دینے کے بعد بیچاری بھینسوں کو بھی دیس نکالا دے دیا گیا! اب وہ بھی پوچھ رہیں ہیں کہ “ہمیں کیوں نکالا؟” ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کی طرح ان بھینسوں کا بھی یہ سوال انتہائی وزنی اور اہم ہے! ںوازشریف کو نکالنے کے لیے تو کئی جتن کرنے پڑے مشلا ریفرنس دائر کرنے پڑے، جے آئی ٹی بنانی پڑی اور آخر اقامہ پر انہیں بیدخل کردیا گیا! لیکن صاحبو بھینسوں کے ساتھ تو یہ کچھ بھی نہیں کیا گیا؛ ان بے زبانوں کو تو کھڑے کھڑے ہی بیدخل کردیا گیا؛ نہ ایف آی آر کٹی اور نہ ہی جے آئی ٹی بنی، نہ ہی انہیں موقع دیا گیا کہ وہ پوچھ سکیں کہ انہوں نے کس ملک کا اقامہ لیا تھا اور کونسا کرپشن کیا تھا اور ملک کو کتنا نقصان پہنچایا تھا۔ اور یہ کہ انکے دیس نکالا سے دیس کو کتنا فائدہ ہوا؟ اگر اس جہاں فانی میں ان بیچاری بھینسوں کو کوئی ترجمان مشاہداللہ یا شیری رحمن جیسا مل جاتا تو وہ قوم کے سامنے ان بیگناہ بھینسوں کا مقدمہ ضرور اٹھاتے۔ یا پھرمفتاح اسمعیل ضروراشارہ کرتے کہ بھینسوں کی فروخت سے تو الٹا نقصان ہوگیا، بھینسیں بھی گیئں، خالص صحتمند دودھ بھی گیا اور پلے سے لاکھوں روپیے بھی گیے اور ہاتھ کچھ نہیں آیا سوائے ڈبے کے غیر صحتمند فارملین اور ڈٹرجنٹ ملے دودھ کے! اسپر یقینا کچھ لوگ یہ نا معقول سوال اٹھایئں گے کہ “بھینس بڑی یا عقل”! ہم سمجھتے ہیں کہ جواب واضح ہے اور بھینس کے حق میں ہے!

انسانوں کو گدھا اور گھوڑا تو ہر الیکشن میں بنایا ہی جاتا ہے، نہ صرف یہ گھوڑے اور گدھے (اصل گھوڑوں اور گدھوں سے بے انتہا معذرت کے ساتھ کہ ہم انکی شان میں گستاخی کا سوچ بھی نہیں سکتے) انفرادی طور پر ہرا چارہ دیکھ کر بے پیندے لوٹوں کی طرح لڑھکنا اور لوٹ پوٹ ہونا شروع ہوجاتے ہیں بلکہ بعض اوقات انکا پورے کا پورا ریوڑ انتہائی بے شرمی سے ادھر سے ادھر ہوجاتا ہے۔

بھینس کو انگریزی میں بفیلو کہتے ہیں،  امریکہ کی ایک جگہ نیویارک بفیلو بھی ہے جہاں مشہورزمانہ نیاگرہ فال ہے۔ لیکن امریکی بفیلو ہماری خوبصورت بفیلو سے قطعا مختلف ہے۔ یہ انتہائی بھدی ہےاور اسے نہانے سے

سخت چڑ ہے جبکہ ہماری بفیلو نہایے بغیر رہ ہی نہیں سکتی لہذا ہماری صاف ستھری صفائی پسند بفیلو کو انہوں نے واٹر بفیلو قراردے دیا ہے۔ آپ کو یقینا علن فقیر اور شہکی کا مشہور گانا یاد ہوگا جسمیں وہ بھینس کی خوببصورتی اور اسکی پانی کی لہروں سے بے خوفی کی تعریف کرتے ہوے بھینس کی طرف سے یہ پیغام دیتے نظر آتے ہیں کہ “اللہ اللہ کر بھیا، اللہ ہی سے ڈر بھیا اللہ کے عشق میں جو ڈوب گیا اسے دنیا کی لہروں سے ڈرنا کیا”! لیکن لگتا ہے اس پیغام سے بھی ہم انسانوں کو کوئی سبق حاصل نہیں ہوگا کیونکہ عقل بڑی ہے  یا بھینس؟؟؟

کہتے ہیں کہ بھینس کے آگے بین بجانا بیکار ہے! اور انسانوں کے سامنے تو خاصا منفع بخش کام ہے! یقینا آپ  نے بہت سے انسانوں کو جھوٹ کے پلندوں کے سامنے جھومتے اور سر ہلاتے دیکھا ہوگا! پھریہ سوال اٹھتا ہے کہ عقل بڑی یا بھینس؟؟؟  اور ہمارا خیال ہے کہ اوپر والا جواب بالکل صحیح ہہے۔ یہ بھی سنا ہے کہ سانپ کو بین کی آواز نہیں سنائی دیتی پھر بھلا وہ کیوں جھومتا ہے؟، غالبا سنپیرے کی بانسری کی حرکت سے وہ جھومتا ہے! بہت سے انسان بھی بغیر سمجھے بوجھے جھومتے ہیں! اس لحاظ سے بھینس ،سانپ اور بہت سے انسانوں سے زیادہ بھاری ہے نہ صرف وزن میں بالکہ سمجھ بوجھ میں بھی کیونکہ وہ فضولیات کو لفٹ ہی نہیں کراتی جھومنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!

بھینس کالی ہو یا بھوری اسے اپنے اوپر ابٹن یا  بیوٹی کریم لگا کر گورا ہونے کا کوئی شوق نہیں وگرنہ سوچیں تو سہی اگر وہ بھوک ہڑتال کردیتی اور دودھ دینے سے انکار تو بیچارہ کسان کہاں سے ٹنوں کریم لاتا۔ بیوٹی ٹیوب تو اسکی ایک پلک پر ہی ختم ہوجاتی۔ پھر بھینسوں کے دیس میں کالے گورے کی کوئی تمیز نہیں! ہاں البتہ کراچی کی بھینس کالونی میں بیچارے نر کٹوں کی شامت آجاتی ہے، مادہ بچالیں جاتی ہیں اور کٹے پیدائش کے کچھ دنوں بعد ہی ذبح کرکے کچھ ہوٹلوں میں مٹن کے طور پر دستر خان کی زینت بنادیئے جاتے ہیں! ہاے بیچارہ “مرد”!

ماضی میں سیاستدانوں اور مخالفین پر بھینس چوری کی ایف آئی درج کرادی جاتی تھی اور آج بھی کچھ متمول لوگ کسی غریب کی گائے بھینس پر الزام لگادیتے ہیں کہ وہ انکی زمینوں میں گھس گیئں تھیں لہذا اب اسکے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ اس غریب کی زمین بحق سرکار ضبط کرلی جائیے!

یہ بھی سنتے اور دیکھتے آیے ہیں کہ جسکی لاٹھی اسکی بھینس! بھینس توبھینس “عقلمند” انسان بھی لاٹھی کے آگے چلتے ہیں۔ یہ لنگوروں  کی طرح ایک شاخ سے دوسری شاخ پرچھلانگ لگا دیتے ہیں اور لاٹھی بردار کی وہ وہ تعریف فرماتے ہیں کہ کیا کہنا۔ بھیسیں کم از کم یہ نہیں کرتیں! آجکل بعض بڑی طاقتیں ایک باولے سانڈ کی طرح کئی ممالک میں براجمان ہیں اور کچھ بیگناہ انسانوں کو روزانہ کچل بیٹھتی ہیں، اب ان سانڈوں کو وہاں سے بھلا نکالے کون؟ بیٹھے ہیں ہم رہ گزر پر کوئی ہمیں ستاے کیوں؟ البتہ کچھ سر پھرے گھس بیٹھیے  سانڈوں کو بھینس بنانے پر تلے ہوے ہیں مثلا ارض فلسطین میں جہاں سانڈ روزانہ کئی معصوم کلیوں کو کچل دیتے ہیں!

لیکن تشدد اور زبردستی قبضے کا  کام بھینسوں کا نہیں سانڈوں کا ہے۔ یہ بھینسیں ہوتیں تو کام نسبتا آسان ہوتا کہ بھینس بنیادی طور پر شریف جانور ہے جس کے ساتھ ہر جگہ، ہر زمانے میں زیادتی ہوتی رہی ہے! امریکہ میں ہمارے ساتھ ایک ہندو خاتون بھی میڈیکل کی پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ لے رہی تھیں۔ ایک دن میں ان سے پوچھ بیٹھا کہ آپ لوگ آخر گائے کی پوجا کیوں کرتے ہو، کہنے لگیں کہ دیکھتے نہیں کہ وہ کتنا دودھ دیتی ہے، ہم نے بے ساختہ پوچھا کہ  کہ پھر بھلا بھینس کا کیا قصور ہے؟ اسکے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں تھا!

انسان یوں تو بڑا ہی ذہین اور چالالک ہے لیکن جب شیطان کے ہتھے چڑھ جاتا ہے تو پھر وہ ساری مخلوق خدا میں سب سے نیچا ہوجاتا ہے، پھر اسکی عقل بھینس کے بھاری بھرکم پاوں تلے آجاتی ہے! بنی اسرایئل اور بھارتی ہندو گایئے کو پوجتے آیے ہیں جسکا تفصیلی ذکر قران مجید کی سورہ البقرہ میں موجود ہے۔ آج اگرچہ بنی اسرایئل ہندوں کی طرح علی العلان گائے کی پرست  تو نہیں کرتے لیکن کئی ایک کی گردنوں میں لاکٹ ہوتا ہے جس پر گائے کی تصویر کنندہ ہوتی ہے۔ قران مجید میں بتایا گیا کہ بنی اسرائیل  کے یہ بگڑے لوگ کس طرح ایک خوبصورت بیل کی تکریم میں اس سے کوئی کام نہ لیتے لیکن جب اللہ کا حکم آیا تو فورا سمجھ گیے تھے کہ کس بیل کو ذبح کرنے کا حکم آیا ہے لیکن اوٹ پٹانگ اور گستاخانہ سوالات کر کہ بچنا چاہتے تھے لیکن جب دیوار سے لگادیے گیے تو انہوں نے دیکھا کہ جب وہ “مقدس” بیل ذبح ہوا تو کوئی آفت نہ۔ ٹوٹ پڑی  بلکہ قتل کا ایک مسلہ حل ہوگیا اور یوں مزید کئی قتل و غارت سے بچت ہوگئی! یوں ثابت ہوا کہ اسلام میں نام نہاد مقدس گایے کی کوئی حیثیت نہی اور یہ کہ “مقدس” گایئے کے ذبح کرنے سے ٓآفت نہیں رحمتیں اور برکتیں آتی ہیں – کیا اب وقت نہیں آگیا ہے کہ انسان کم از کم ان بھینسوں سے ہی کچھ سیکھ لے، کچھ نہیں تو کم از کم بھینس کا مقام ہی حاصل کرلے!

 

 

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s